لاڑکانہ ،جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کارروائیاں تیز ،6 ملزمان گرفتار

206

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ پولیس کی جانب سے امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے سرچ و کومبنگ آپریشن کرکے داخلی و خارجی راستوں پر جامع تلاشی کا سلسلہ جاری رکھا گیا، جبکہ ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود احمد بنگش کی ہدایات پر لاڑکانہ پولیس نے ضلع بھر میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے اشتہاری، روپوش و مطلوب 6 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ، منشیات، موٹر سائیکل، موبائل فونز، نقدی سمیت چوری شدہ سامان برآمد کرکے مقدمات درج کرلیے ہیں۔ ڈوکری پولیس سے ملزم لیاقت چانڈیو کو پستول اور گولیوں سمیت، باقرانی پولیس نے ملزم عتیق جتوئی کو پستول اور گولیوں سمیت، اللہ آباد پولیس نے اغوا جیسے سنگین مقدمے میں اشتہاری ملزم روشن جونیجو کو، علی گوہرآباد پولیس نے اشتہاری ملزم محبوب عرف پپن کلہوڑو کو، رتوڈیرو سے ملزم یاسر قادری کو بھنگ سمیت اور سول لائنز نے روپوش ملزم عرفان چانڈیو کو گرفتار کرلیا۔ دوسری جانب اللہ آباد پولیس نے شہری عبدالباسط بگہیو کی چوری شدہ موٹرسائیکل، سول لائن پولیس نے شہری شکیل سولنگی کا موبائل فون، شہری مبین تنیو کی نقدی پچاس ہزار، باڈہ پولیس نے شہری خالد جونیجو کی چوری شدہ موٹر سائیکل، دڑی پولیس نے شہری منٹہار لغاری کی چوری شدہ موبائل فون اور ولید پولیس نے شہری منظور جونیجو کی چوری شدہ ایل سی ڈی برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کردی۔ لاڑکانہ شہر کے تھانہ علی گوہر آباد کی حد غلام بھٹو میں 7 ماہ قبل پولیس اہلکاروں کے مبینہ تشدد میں جاں بحق 14 سالہ بچے غلام مصطفی بھٹو کے خون کے ساتھ انصاف کے لیے ورثاء نے باغ جناح چوک پر ٹائر نذر آتش کرکے دھرنا دیا، جہاں انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر متوفی بچے کے والد میہر علی بھٹو نے اپنے بھائی علی ڈنو بھٹو و دیگر کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ 7 ماہ قبل لاک ڈائون کے دوران تھانہ علی گوہر آباد پر تعینات اہلکاروں کامران گاد اور نادر بھٹو نے میرے بیٹے غلام مصطفی بھٹو کو دوڑا دوڑا کر تشدد کا نشانہ بنایا، جو بعد میں دم توڑ گئے جبکہ ہماری جانب سے جب تھانے پہنچ کر مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انکار کردیا جس کے بعد عدالتی احکامات پر ملوث اہلکاروں کیخلاف مقدمہ بھی درج ہوا اور ایس ایس پی کے نوٹس پر اہلکار گرفتار ہوئے۔ بعد ازاں انہیں رہا کیا گیا جبکہ بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں صرف انہیں زہر نہ دینے کی تصدیق کی گئی اور تشدد کا رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں، جس سے ثابت ہے کہ پولیس قاتلوں کو بچانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کو گرفتار کرکے انصاف دیا جائے۔