انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیان پر احتجاج کرنے کے لیے ایرانی سفیر فرازمند کو وزارت خارجہ میں طلب کرلیا۔ تُرک وزارت خارجہ نے فراز مند سے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی ٹوئٹ، تہران میں تُرک سفیر دریا اورس کی وزارت خارجہ میں طلبی، ترکی اور صدر اردوان سے متعلق غیر مستند دعوؤں کے اظہار اور ایران میں ترکی کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کیے جانے پر احتجاج کیا۔ فراز مند سے کہا گیا کہ ترکی تمام دعوؤں کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے ان سے مزید کہا کہ یہ انداز ترکی اور ایران کے قریبی تعلقات سے ہم آہنگ نہیں ہے، اور اس کا فائدہ صرف اور صرف دونوں ممالک کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے والوں کو پہنچے گا۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل صدر اردوان نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ایک شعر پڑھا تھا، جس پر ایرانی وزارت خارجہ نے تُرک سفیر کو طلب کر کے سخت مذمت کی تھی۔ جب کہ وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان نے شعر میں ایران کی زمینی سالمیت کو ہدف بنایا ہے۔ تُرک صدارتی دفتر سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے صدر کے خلاف اشتعال انگیز زبان کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔ صدر کی پڑھی گئی نظم کے معنی جان بوجھ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز صدر اردوان نے نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کی آرمینیا پرفتح کے جشن میں باکو میں منعقد کی گئی فوجی پریڈ میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے ایک نظم پڑھی تھی، جو آذری قوم کی آزادی اور خود مختاری کو بیان کرتی تھی۔ ایران نے اعتراض کیا کہ یہ نظم ایرانی اقلیتی آذری قوم اپنے مقاصد اور ایران سے علاحدگی کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ ایران کے شمال مغربی صوبے آذربائیجان کے بالکل قریب واقع ہیں اور وہاں پر آذری قوم کے باشندے آباد ہے۔ وہاں آذربائیجان، آرمینیا اور ایران کی سرحدوں کا تعین دریائے اراس کرتا ہے۔