نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ لیبیا میں 4 اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائلوں کی تصاویر کے بین الاقوامی ادارے کے تجزیے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ان میں سے ایک ایرانی ساختہ دہلوی میزائل کی خصوصیات رکھتا ہے، تاہم پیر کی شام کونسل کو پیش کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا سیکرٹریٹ یہ جاننے سے قاصر ہے کہ آیا لیبیا میں ایرانی میزائلوں کی موجودگی تہران پر عائد کی جانے والی اسلحہ پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں۔ رواں برس مئی میں لیبیا میں اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائلوں کی تصاویر سامنے آنے کے کچھ ہفتوں کے بعد ایران نے گوتیریس کو خط لکھا اور اسرائیلی الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے انہیں سراسر بے بنیاد قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک نے 2007ء میں ایران پر میزائلوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں کی برآمد پرپابندی عائد کردی تھی، تاہم 2015ء کو ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد یہ پابندی اٹھالی گئی تھی۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر اسلحہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب ترکی نے کہا ہے کہ لیبیا میں اس کے مفادات کو نشانہ بنانے والوں کو بھاری نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں لیبیا کی باغی ملیشیا کی جانب سے کھلے سمندر میں ترکی کے تجارتی جہاز کو روکنے اور غیر قانونی جرمانہ عائد کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔