اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کیخلاف شوکت عزیز صدیقی کی اپیل پر سماعت کے موقع پر رجسٹرار آفس کو اسلام آباد،راولپنڈی اور کراچی بار کی درخواستوں پر اعتراضات پر وکلاء کو آگاہی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے سال جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔معاملے کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا کیس ہے، چاہتے ہیں وکلا کو تسلی سے سن کر فیصلہ کریں، بینچ اگر چار ممبرز سے زیادہ ہو تو روٹین کیسز متاثر ہوتے ہیں۔شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے کیس کا فیصلہ دے دیں گے،رجسٹرار آفس کے مطابق درخواستوں میں استعمال کی گئی زبان درست نہیں۔شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ میرے موکل شوکت عزیز صدیقی اگلے سال ریٹائر ہو جائیں گے،چاہتے ہیں کیس کا فیصلہ جلد ہو جائے۔وکیل کراچی بار رشید اے رضوی نے کہا کہ ہماری درخواستیں مقررنہ کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں،ہماری درخواستوں پر لگائے گئے اعتراضات سے متعلق آگاہ کیا جائے تا کہ دوبارہ درخواست دائر ہو سکے۔وکیل اسلام آباد بار صلاح الدین نے بتایا کہ میری ترمیمی درخواست بھی مقرر نہیں کی گئی۔عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار آفس کو اسلام آباد،راولپنڈی اور کراچی بار کی درخواستوں پر اعتراضات پر وکلاء کو آگاہی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے سال جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو 11 اکتوبر 2018 کو حساس اداروں کیخلاف تقریر کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔