سکھر ـ زرعی اراضی پر قائم تجارتی عمارتیں دو دن میں گرانے کا حکم ، ایس بی سی اے کا افسر گرفتار

201

 

سکھر (اے پی پی) سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے بڑی عمارتوں کی تعمیر پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سکھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالطیف جروار کو عدالتی تحویل میں لے لیا ہے۔48 گھنٹے کے اندر تمام کمرشل عمارتیں گرانے کا حکم جاری کردیا گیا۔ منگل کو عدالت میں محکمہ آبپاشی کی زمینوں، محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضے اور بیراج کالونی سکھر میں بڑی عمارتوں کی تعمیر کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سکھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالطیف جروار عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس آفتاب احمد گورڑو نے استفسارکیا کہ بتایا جائے یہ بڑی عمارتیں کس طرح تعمیر ہوئیں۔ عدالت کے حکم پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو عدالتی تحویل میں لے لیا گیا۔ محکمہ ایری گیشن، پولیس، روینو کے افسران بھی پیش ہوئے۔ محکمہ جنگلات کے افسران نے کارروائی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سماعت کے بعد مزید 59 سو ایکڑ اراضی کو
واگزار کرایا گیا‘ کچھ مقامات پر پولیس تعاون نہیں کر رہی۔ جسٹس آفتاب احمد گورڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران صرف پوسٹنگ چاہتے ہیں‘ وہ ایمانداری دکھانا نہیں چاہتے‘ سرکاری زمین خالی کرانے میں سستی برداشت نہیں کریں گے جو پولیس افسران تعاون نہیں کریں گے وہ پوسٹنگ اور نوکری سے فارغ ہوجائیں گے۔ محکمہ ایری گیشن کی زمین پر تجاوزات کے معاملے پر عدالت نے حکم دیا کہ کمرشل عمارتیں48 گھنٹے کے اندرگرائی جائیں اور اس حوالے سے کارروائی کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں میں غیر قانونی تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے مزید سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیںسندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سخت احکامات کے بعد انتظامیہ نے سکھر کے لب مہران پر صوبائی وزیر ناصر شاہ کے بیٹے کمیل حیدر شاہ کا قبضہ ختم کرادیا۔ لب مہران پر قبضہ کرکے عمارتیں تعمیر کی گئی تھیں‘ پرائیویٹ پارک اور پلے لینڈ بھی بنایا گیا تھا۔منگل کو ہیوی مشینری سے عمارتیں اور دیواریں گرادی گئیں۔ دریائے سندھ کے کنارے محکمہ ایری گیشن کی زمین پر15سال سے با اثر افراد کا قبضہ تھا۔ کارروائی میں محکمہ ایری گیشن، محکمہ روینو اور پولیس نے حصہ لیا۔