اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ سلمان شہباز سمیت شریک ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مفرور ملزمان کی جائداد ضبطگی کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت عظمیٰ میں ن لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس مشیرعالم نے حمزہ
شہباز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہوگا میرٹ پر کوئی آبزرویشن نہ لیں، حمزہ شہباز سے منسوب اکاؤنٹس کا جائزہ لیا تو مشکل ہو جائے گی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ میرٹ پر ضمانت نہ مانگیں، یہ پہاڑ سر کرنے والی بات ہوگی، اکاؤنٹ میں پیسہ کہاں سے آیا یہ معاملہ چھوڑ دیں۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ملزم کو 11 جون 2019ء کو گرفتار کیا گیا، اب تک جائداد ضبط کیوں نہیں ہوسکی ؟ نیب ایک کو گرفتار کر کے باقیوں کو کھلا چھوڑدیتا ہے، سارا ریفرنس خالی پڑا ہے ، ملزمان ٹرائل کورٹ جاتے ہی نہیں، ہر دوسرے دن حاضری سے استثنا کی درخواست آجاتی ہے جبکہ ٹرائل کورٹ بھی ڈھیلی ہو کر آرام سے بیٹھی ہے۔عدالتی استفسار پر حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف نے ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے رجوع نہیں کیا۔ جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ پہلے شہباز شریف کا ٹرائل ہونے دیں، اگروہ بری ہوئے تو حمزہ شہباز بھی ہو جائیں گے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔