جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےوزارت داخلہ کی جانب سے سیاسی ومذہبی جماعتوں کی ملیشیا اور وردی کے نوٹس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے ہے کہ ایسے مراسلے صرف سیاسی دباو کیلئے ہوتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ رضاکار جے یو آئی ف کے دستور کا حصہ ہیں،نوٹیفکیشن کے الفاظ نئےنہیں،عسکری ونگ اوررضاکار میں فرق ہوتا ہے رضاکارانصارالاسلام کےہیں جوجےیوآئی کادستوری ونگ ہے اور رضاکار الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رضاکار وں پرکبھی اعتراض نہیں کیا گیا،2001میں ہم نے لاکھوں کے جلسے کیے، ہمارےرضاکاروں کی پلاننگ کواس وقت کے وزیرداخلہ نے سراہا جب کہ 2017 میں بھی ہم نےجلسے کیے اور انصارالاسلام کےرضاکاروں نےسیکیورٹی سنبھالی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں بھی انہی رضاکاروں نے سیکیورٹی دی، گملا تک نہیں ٹوٹا،ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی، نہ لائسنس ہوتا ہےایسے مراسلے صرف سیاسی دباو کیلئے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی اورمذہبی تنظیموں کی ملیشیاقانون نافذکرنیوالےاداروں کی طرزپریونیفارم پہنتی ہیں،سیاسی اورمذہبی تنظیموں کی ملیشیاخودکوفوجی تنظیموں کی طرح ظاہرکرتی ہے،ملیشیابناناآئین کےآرٹیکل256اورنیشنل ایکشن پلان کےتیسرےنکتہ کی خلاف ورزی ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملیشیابناناملک کےامیج کوقومی اوربین الاقوامی سطح پربھی متاثرکرتاہے اگر ملیشیا کےخلاف کارروائی نہ کی گئی توسیکیورٹی صورتحال مزیدخراب ہوسکتی ہے،ملیشیابنانےوالےدیگرسیاسی اورمذہبی جماعتوں کےلیےبھی غلط مثال قائم کررہےہیں۔
وزارت داخلہ نےسیاسی ومذہبی جماعتوں کی ملیشیاکےخلاف صوبائی حکومتوں کونوٹس لینےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی ومذہبی جماعتوں کی ملیشیاکےمعاملےپرموثراقدامات کیےجائیں۔