ایرانی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قاتلوں سے تعلق رکھنے والوں کا پتا لگایا گیا ہے.
ترجمان ایرانی حکومت علی رباعی کے مطابق ایران نے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قاتلوں سے تعلق رکھنے والوں کی شناخت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نقل وحرکت کے ایک سلسلے کا پتا چلایا گیا ہے لیکن جوابی کارروائی ٹھوس نتائج آنے پر کی جائے گی.
انہوں نے کہا ہے کہ سب سے اہم یہ ہے کہ اہم معلومات محفوظ رہیں تاہم تحقیقات مکمل ہونے پربیان جاری کیا جائے گا.
یہ بھی پڑھیں: ایران نے اپنے مقتول سائنسدان کا بدلہ لینے کی قسم کھالی
ترجمان ایرانی حکومت کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں صورتحال پر قابو کرلیا گیا ہے تاہم تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کاعمل جاری رہے گا.
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 27 نومبر کو ایران کے صف اوّل کے سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ 59 سالہ محسن فخری زادے کو دارالحکومت کے علاقے دماوند میں قتل کردیا گیا تھا۔ ’’ بابائے ایٹم بم‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کار پر حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔
ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سائنس دان کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران محسن فخری زادے گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان پر حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے تاہم اب تک کسی گروپ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔