پاکستان میں خواتین خون کی کمی کا شکار کیوں ہیں

380

پاکستان میں زیادہ ترخواتین آئرن کی کمی یا اینیمیا کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟’پاکستان میں ستر فیصد خواتین اینیمیا کا شکار ہوتی ہیں اور اُن میں پڑھی لکھی کھاتے پیتے گھرانوں کی خواتین بھی شامل ہیں۔‘
تو یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ آخر سانگھڑ کے پسماندہ قصبے سے لے کر پنجاب کے مرکزی شہر لاہور تک اینیمیا ہی کیوں خواتین کا سب سے عام مسئلہ ہے؟ڈاکٹر عارف کا کہنا ہے کہ ایک تو پاکستان میں اینیمیا ویسے ہی عام ہے، دوسری وجہ اس خطے کی عمومی خوراک ہے جس میں مغربی معاشرے کے برعکس آئرن سے بھرپور خوراک کے علاوہ پروٹین بھی کم مقدار میں استعمال ہوتی ہے۔
خواتین کو سمجھانا مشکل ہو جاتا ہے کہ اس کمی سے کتنی پیچیدگی پیدا ہو سکتی ہے اور گولیاں ناکافی ہوں تو انھیں آئرن کے انجیکشن لینا ہوں گے۔
’خواتین انجیکشنز سے گھبراتی ہیں اور اُن کے مردوں کو لگتا ہے کہ میں نے مہنگا علاج بتا دیا ہے۔‘
آئرن کی کمی سے پیدا ہونے والا اینیمیا ہے کیا؟
برطانیہ کی این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے مطابق آئرن کی کمی سے منسلک اینیمیا خون میں سرخ خلیوں یا ہیمو گلوبن کا مطلوبہ مقدار سے کم ہونا ہے۔
ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیوں پر موجود ایک پروٹین کا نام ہے جس کا کام پھیپھڑوں سے آکسیجن جذب کر کے اسے جسم کے تمام حصوں تک پہنچانا ہے۔
آئرن، ہیمو گلوبن بنانے کے لیے درکار ضروری اجزا میں شامل ہے۔ ادھر جسم میں آئرن کی کمی ہوئی، ادھر ہیمو گلوبن کی مقدار کم ہو گئی۔ماہرین اس بات پر بے حد زور دیتے ہیں کہ خواتین بہتر غذا کو معمول کا حصہ بنائیں۔
انڈا، گوشت، خشک پھل، دالیں، خوراک میں شامل کرنا ضروری ہے جبکہ وٹامن سی سے بھر پور خوراک آئرن کے خون میں جذب ہونے کی صلاحیت بہتر بنائے گی۔