حکومت کالی بھیڑیں رکھے گی تو پھر خمیازہ بھی بھگتے، عدالت عظمیٰ

222

اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت حکومت کی جانب سے زایدالمیعاد اپیل دائر کرنے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت ہر تیسرا، چوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمے داری عدالت پر ڈال دیتی ہے، ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے، کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جو فیصلہ آنے کے بعد دبا لیتا ہے، کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں، اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھر عدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں ؟ اداروں کا نقصان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے ، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی ، جس کیس میں سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے، اداروں کے قانونی معاملات تو افسران کے ذمے ہونا چاہیے کلرکوں کے نہیں، اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسران ذمہ دار ہیں۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پرخارج کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت کی درخواست میں کیس تاخیر کی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے یوٹیلٹی اسٹور کی چینی خریداری میں کرپشن کے ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد کردیں۔ نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان نے خریداری کے دوران لوڈنگ ان لوڈنگ کی مدمیں خزانہ کو 19 ملین کا نقصان پہنچایا، ملزمان مسعود عالم نیازی اور ضیا اللہ کے خلاف براہ راست شواہد موجود ہیں،عدالت عظمیٰ نے ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد قرار دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔ مزید برآں عدالت عظمیٰ نے سابق ایم ڈی پی ایس او امجد پرویز کے اضافی تنخواہ لینے کے خلاف اپیل مسترد کردیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ تنخواہ پی ایس او کے بورڈ نے بڑھائی ،ذمے داری بھی بورڈ کی ہی بنتی ہے۔