اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہوجائے گا مگر عمر ایوب کونہ جانے کون یہ کہتاتھاکہ گردشی قرضہ ختم ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کبھی نہیں کہاکہ دسمبر2020 تک گردشی قرضہ ختم ہوجائےگا مگر عمر ایوب کونہ جانےکون یہ کہتاتھاکہ گردشی قرضہ ختم ہوجائے گا۔
اسدعمر نے کہا کہ حکومت میں آتے ہی بجلی 12 روپے مہنگی کرتے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہوجا تا، سالانہ 1000 ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں خرچ ہورہے ہیں، ماضی میں بجلی کے اتنے کارخانے لگائے گئے جتنی ضرورت نہ تھی، ماضی میں درامدی کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگائے گئے، مقامی کوئلے سے بجلی پیداوار سمجھ میں آتی ہے لیکن درآمدی کوئلے سے پاور پلانٹس چلانا سمجھ سے بالا تر ہے
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی کے ترسیلی نظام پر توجہ نہیں دی، پاور سیکٹرنظام سے سرمایہ دار، سیاستدان، افسران فیض یاب ہوئے ہم نے ڈھائی سال میں ترسیلی نظام کے 31 منصوبوں کومکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں بجلی کی پیداواری لاگت کم اور بجلی نظام میں مسابقتی مارکیٹ پیدا کرنی ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے ایم او ایس میں چھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے ۔ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کو مشیر خزانہ دیکھ رہے ہیں، ملک میں سالانہ کیپیسٹی ادائیگی میں سالانہ ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ کے الیکٹرک کا ٹرانسمیشن سسٹم ہی ٹھیک نہیں کیا گیا، کے الیکٹرک کو آئندہ ڈھائی سالوں میں 14 سو میگا واٹ اضافی بجلی دینگے