مے……………اقبال

165

وہ مے جس میں ہے سوز و سازِ ازل
وہ مے جس سے کھُلتا ہے رازِ ازل

اُٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑا دے ممولے کو شہباز سے