سکھر، آبپاشی اراضی سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن

179

سکھر (نمائندہ جسارت) عدالتی احکامات پر آبپاشی اراضی سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن کا آغاز، بیراج کالونی اور ورکشاپ روڈ پر کارروائی، بھاری مشینری کا استعمال، کئی گھر، دکانیں ملبے کا ڈھیر بنا دیں۔ علاقہ مکین حسرت ویاس کی تصویر بنے اپنے آشیانے گرتے دیکھتے رہے، علاقے کی خاتون ایڈووکیٹ انتظامیہ سے الجھ پڑیں۔ عدالت نے رہائشی نہیں کمرشل ایریا میں کارروائی کا حکم دیا ہے، ایڈووکیٹ رضوانہ میمن کی گفتگو۔ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کی جانب سے انتظامیہ کو سکھر سمیت صوبے بھر میں محکمہ آبپاشی کی اراضی سے قبضے ختم کرانے کے جاری احکامات کے بعد سکھر کی ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات اور قبضوں کیخلاف آپریشن شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر سکھر اور محکمہ آبپاشی کے افسران کی سربراہی میں آبپاشی اور دیگر محکموں کے اہلکاروں نے پولیس اور بھاری مشینری کی مدد سے سکھر کی بیراج کالونی اور ورکشاپ روڈ پر کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور بھاری مشینری سے وہاں پر بنے کئی گھر اور دکانیں دیکھتے ہی دیکھتے گرا کر ملبے کے ڈھیر میں بدل دی ہیں جبکہ ان گھروں کے مکین حسرت ویاس کی تصویر بنے اپنے آشیانوں کو گرتا ہوا دیکھتے رہے۔ اس موقع پر علاقہ مکین ایڈووکیٹ رضوانہ میمن انتظامی افسران سے الجھ پڑیں۔ ایڈووکیٹ رضوانہ میمن کا کہنا تھا کہ انتظامی افسران آپریشن کرنے آئے ہیں لیکن ان کے پاس آرڈر کی کاپی تک نہیں ہے۔ میرے پاس جو عدالتی حکم کی کاپی ہے، اس میں رہائشی علاقے میں نہیں بلکہ کمرشل ایریا میں کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا مگر انتظامیہ عدالتی حکم کی آڑ میں لوگوں کو بے گھر کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب اطلاع پر سندھ ہائی کورٹ بار سکھر بینچ کے صدر قربان ملانو بھی آپریشن کی جگہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے بھی انتظامی افسران سے مذاکرات کیے۔