کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی سرکلر ریلوے کی بوگیاں کراچی کی جانب رواں دواں ہو گئی ہیں۔ 10 بوگیاں 1 پاور وین اور 2 انجن کراچی پہنچ جائیں گے۔2 انجن پاور وین اور10 بوگیوں پر مشتمل سرکلر ریلوے کا خالی ریک اتوار کو پنڈی سے روانہ کیا گیا تھا، جسے شہر قائد پہنچنا ہے۔ شہر قائد کے باسیوں کا دیرینہ مسئلہ اب حل ہونے کو ہے، کراچی والوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی بڑی سہولت مل گئی ہے۔وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ 19 نومبر سے پپری براستہ لانڈھی اور کراچی سٹی سے اورنگی تک سرکلر ریلوے چلائی جائے گی، پپری اسٹیشن اور اورنگی اسٹیشن سے صبح 7 بجے سرکلر ریلوے کی پہلی ٹرینیں 20 سال بعد دوبارہ خستہ حال ریلوے ٹریک پر چلیں گی۔واضح رہے کہ وزیر مینشن سے اورنگی اسٹیشن تک کوئی بھی اسٹیشن قابل استعمال اور درست حالت میں نہیں ہے،سرکلر ریلوے بغیر تیاری کے جلد بازی میں شروع کیے جانے سے متعدد مسائل جنم لے سکتے ہیں۔دوسری طرف سرکلر ریلوے کے لیے جدید طرز کی خوب صورت آرام دہ بوگیاں اور انجن تیار کیے گے ہیں، ہر بوگی میں آرام دہ نشستیں، ہینڈل ہک، باتھ روم، ایل سی ڈی، وائی فائی اناؤنسمنٹ سسٹم اور اسٹیشن کی معلومات کے لیے ڈیجیٹل ڈسپلے اسکرین لگائی گئی ہے۔ تاہم خستہ حال ٹریک پر نئی بوگیاں اور انجن خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔کراچی سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک آزمائشی ٹرین نے 20 منٹ کا سفر ایک گھنٹہ 50 منٹ میں طے کیا تھا، کم دورانیے کا سفر 1گھنٹہ 50منٹ میں طے ہونے کی وجہ سے عوام کی جانب سے خدشات اور عدم دل چسپی کا اظہار بھی سامنے آ رہا ہے۔تمام اسٹیشنوں کی عمارتیں ٹکٹ گھر اور پلیٹ فارم خستہ حال اور کھنڈر بن چکے ہیں، گلبائی منگھوپیر سائٹ اور اورنگی اسٹیشن کی لیول کراسنگ پر پھاٹک بھی موجود نہیں ہیں، کراچی ریلوے آپریشن کے دوران لیول کراسنگ پر ٹریفک روکنے کے لیے زنجیریں لگا کر بند کیا جائے گا۔گلبائی پر پورٹ سے بھاری مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ٹریفک روکنے سے ٹریفک جام اور حادثات کا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔