گستاخانہ خاکے :راولپنڈی میں تحریک لبیک اور پولیس میں جھڑپیں‘ متعدد زخمی‘ 60گرفتار

357
راولپنڈی: تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کارکنان سے خطاب کررہے ہیں

راولپنڈی (نمائندہ جسارت) فرانس کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے خلاف لیاقت باغ سے فیض آباد تک تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا احتجاجی مارچ رکاوٹیں عبور کرتا ہوا فیض آباد راولپنڈی پہنچ گیا‘ پولیس کی جانب سے ریلی کے شرکا کو روکنے پر پولیس اور کارکنوں میں جھڑپوں کے دوران پتھرائو، لاٹھی چارج اور شیلنگ کے باعث متعدد کارکن و پولیس اہلکار زخمی ہو گئے‘ پولیس اور شرکا کے درمیان تصادم کے نتیجے میں لیاقت باغ کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا‘ شرکا نے دھکے لگا کر کنٹینر راستے سے ہٹا دیے جبکہ ریلی کے ہزاروںشرکا تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے فیض آباد پہنچ گئے۔ قبل ازیں پولیس نے لیاقت باغ اور اس کے گردونواح سے 60 سے زاید کارکنان کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا‘ پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم اس وقت شروع ہوا جب ریلی کے شرکا اتوار کی صبح ٹولیوں اور گروپوں کی شکل میں لیاقت باغ پہنچ رہے تھے۔ اس موقع پر پولیس نے جمع ہونے والے کارکنوںکو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ شروع کر دی جس پر کارکنان نے جوابی پتھرائو شروع کر دیا اس دوران میڈیا کے ایک فوٹو گرافر اور بعض پولیس اہلکاروں سمیت متعدد کارکنان زخمی ہو گئے‘ جبکہ جڑواں شہروں کے صحافیوں کی بڑی تعداد راولپنڈی پریس کلب میں محصور ہو کر رہ گئی‘ سی پی او راولپنڈی اس تمام کارروائی کی بذات خود نگرانی کرتے رہے اور ہدایات جاری کرتے رہے۔ تصادم کی اطلاع ملتے ہی راولپنڈی کے مختلف علاقوں کے علاوہ دیگر تحصیلوں سے بھی کارکنان ٹولیوں اور گروپوں کی شکل میں پہنچنا شروع ہو گئے کارکنان کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باعث پولیس اور انتظامیہ کو پسپائی اختیار کرنا پڑی‘ موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس بند کر دی گئی تھی جبکہ میٹرو بس سروس کو بھی مکمل طور پر معطل کیا گیا تھا‘ مری روڈ سمیت راولپنڈی شہر اور کینٹ کے تمام بڑے تجارتی و کاروباری مراکز اور ہول سیل مارکیٹیں مکمل بند رہیں‘ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گئے مری روڈ اور اس کے تمام داخلی راستوں کو کنٹینر اور خاردار تاروں کے علاوہ بھاری رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا تھا جس سے راول روڈ ،کری روڈ اور اندرون شہر سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام رہا۔ اتوار کی دوپہر ٹی ایل پی کے سربراہ علامہ خادم رضوی کے صاحبزادے سعد رضوی دیگر علما کے ہمراہ لیاقت باغ پہنچے جنہوں نے لیاقت باغ میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں، شیلنگ، تشدد اور چھاپوں سے کوئی حضورؐ کے غلاموں کو روک نہیں سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو فی الفور پاکستان سے واپس بھجوایا جائے‘ فرانس سے تمام تر سفارتی وتجارتی اور اقتصادی روابط ختم کیے جائیں۔ انتظامیہ نے پارٹی رہنماؤں سے بات کی اور انہیں ریلی کی کال واپس لینے پر راضی کرنے کی کوشش کی لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ۔ تقریباً 300 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا اور انہیں مختلف علاقوں، فیض آباد سمیت ریڈ زون کے اطراف کی سڑکوں پر رکھا گیا۔ شہر میں پولیس ، رینجرز ، ایف سی سمیت دیگر اداروں کے4 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے۔ دوسری جانب مختلف علاقوں سے ٹی ایل پی کے 181 رہنمائوں اور کارکنان کو حراست میں لے لیا، جس میں سے 65 کو عدالتوں میں پیش کرنے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔