لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی اداروں کوکسی پارٹی کے نہیں ملک وقوم کے مفادات کاپابند ہونا چاہیے ۔ سول بیوروکریسی کوریاست اور عوام سے وفاداری کاثبوت دینا ہوگا۔اکثرسیاسی پارٹیاں فیملی لمیٹڈ پارٹیاں ہیں جو جمہوریت پر یقین نہیں رکھتیں جبکہ ریاستی ادارے اور سول بیوروکریسی جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ داروں کے کلبوں پر مشتمل پارٹیوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی یوتھ کی مرکزی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور صدر جے آئی یوتھ زبیر احمد گوندل بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیکولر و لبرل ازم اور تبدیلی کے نام پر آنے والی پارٹیاں ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلانے اور قومی ترقی و خوشحالی میں ناکام ہوگئی ہیں۔چہرے بدلنے اور عوام کو یرغمال بنا کررکھنے کی پالیسی ناکام ہوگئی ہے ۔ریاستی اداروں کو جاگیرداروں ، وڈیروںاور سرمایہ داروں اور کرپٹ اشرافیہ کے شکنجے سے آزاد کرائے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ملک کواسٹیٹس کوکے نرغے سے نکال کر آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنا جماعت اسلامی کی جدوجہد کامرکزو محور ہے۔ تما م اداروں کواپنے حلف کے مطابق آئین کی پابندی کرنا ہوگی۔ کوئی بھی فرد آئین و قانون سے بالاتر نہیں ۔ ریاست ، حکومت ، سیاست آئین کے مطابق ہوگی تو ملک ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے گا۔ 73سال سے مسلط استحصالی نظام کو اب مزید برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ معمولی تنخواہ لینے والا مزدور اور بے روز گار بھی اربوں کھربوں میں کھیلنے والوں کے برابر ٹیکس دے رہا ہے ۔عوام کے خون پسینے کی کمائی عالمی معاشی اداروں کے سود اور حکمرانوں کی عیاشیوں میں خرچ ہوجاتی ہے ۔نوجوانوں کو ظلم و جبر اور استحصال کے اس نظام کو بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت ڈھائی سال میں ایک بھی انقلابی کام نہیں کرسکی۔معاشی نظام بیٹھ گیا ہے ۔ملک کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے قرضوں کے وینٹی لیٹرپر ڈال دیا گیا ہے ۔ حکومت کی معاشی ٹیم پہلے 100 دن میں ہی ناکام ہوگئی تھی مگر آئی ایم ایف کے دبائو پر اسے تبدیل نہیں کیاگیا۔یہی ٹیم مشرف کے ساتھ تھی ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی اسی کے ساتھ گزارا کیا اور اب موجودہ حکومت ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کے باوجود انہی معاشی افلاطونوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے ۔حکومت معیشت میں بہتری لانے میں ناکامی کے بعد ہینڈز اپ کرچکی ہے ۔ 7 کروڑ سے زاید لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس تعداد میں ہرروز اضافہ ہورہا ہے ۔ مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام نان جویں کے محتاج ہوچکے ہیں۔وزرا کی ساری توجہ اپنے انتخابی حلقوں پر مرکوز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معصوم بچیوں اور بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ہرروز کسی بچی کے ساتھ درندگی کا واقعہ پیش آجاتا ہے جس سے والدین کے اندرخو ف و ہراس بڑھ رہا ہے ۔حکومت نے ابھی تک درندگی اور حیوانیت کو روکنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔