کراچی : جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ کے الیکٹرک کے معاملات پر یکطرفہ بریفنگ نہ لی جائے، جماعت اسلامی اور کراچی کے شہریوں کے مؤقف کو بھی لازمی سنا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے حکومتی ٹیم کی جانب سے کراچی میں کے الیکٹرک کی بدترین لوڈ شیڈنگ و دیگر مسائل پر چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن کو ان چیمبر بریفنگ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ٹیم میں شامل وزیر اعظم کے معاون خصوصی پاور ڈویژن تابش گوہر کے الیکٹرک کے چیئرمین رہے ہیں اور اب بھی کراچی کے عوام کی ترجمانی کے بجائے کے الیکٹرک کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔
امیر کراچی کا کہنا تھا کہ تابش گوہر کے دور میں ہی ابراج گروپ نے تحریک انصاف کو الیکشن فنڈنگ فراہم کی تھی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے معاون خصوصی کا قلمدان سنبھالتے ہی نیپرا کو کے الیکٹرک کے مقابلے میں دیگر کمپنیوں کو بجلی کی تقسیم کا لائسنس دینے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے خط لکھ کر دبائو ڈالا ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ انکی ساری کوششیں کے الیکٹرک کے ذمہ کراچی کے صارفین اور ملکی اداروں کے اربوں روپے کی واجب الادا رقم واپس کئے بغیر کلین چٹ دیکر کے کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کے ہاتھوں فروخت کرکے ابراج گروپ کو ملک سے فرار کروایا جائے۔