لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) کشمور میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی بچی علیشا کو گزشتہ روز چانڈکا اسپتال سے چائلڈ لائف فائونڈیشن منتقل کیا گیا، جہاں ماہر ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ان کا علاج جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف سیاسی، سماجی اور شہری تنظیموں کی اسپتال آمد اور بچی کی عیادت کے باعث علیشا کی حالت ایک بار خراب ہوگئی ہے، جس کے باعث ڈاکٹروں نے انہیں چانڈکا اسپتال سے چائلڈ لائف فائونڈیشن منتقل کیا۔ ذرائع کے مطابق علیشا کو نمونیا کی تصدیق کی گئی، تاہم ڈاکٹروں نے اس کی تردید کی ہے جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سے صرف چیسٹ میں تکلیف کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی عیادت پر پابندی عائد کردی ہے۔ دوسری جانب چیئرپرسن وومن کمیش نزہت شاہین مجاہد کی جانب سے علیشا کی عیادت کے بعد لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نزہت شاہین مجاہد کا کہنا تھا کہ علیشا معاملے کو مانیٹر کرنے لاڑکانہ آئے، ڈاکٹرز اور پولیس کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ آئی جی سندھ کو لکھیں گے کہ بچی کو سیکورٹی میں دے کر ہائی لیول انکوائری کروائی جائے۔ کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔ بہت سارے سوالات ہیں جن کے جواب سامنے آنے چاہییں، ایسے کیسز پر حکومت کی ٹالرنس صفر ہے۔ عمومی طور پر کیمیکل اور ڈی این اے رپورٹس تاخیر سے آنے کے باعث پولیس کیس چالان تاخیر سے عدالتوں میں پیش کرتی ہے، جنسی زیادتی، خواتین پر تشدد اور ایسے دیگر کیسز میں پولیس پراسیس کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔