ڈیل ہو چکی اب نوازشریف کوئٹہ جیسی تقریر کبھی نہیں کرینگے، حافظ حسین احمد

239

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف اب کوئٹہ جلسے جیسی تقریر نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کی ڈیل ہوچکی ہے، پی ڈی ایم کے اجلاس سے پہلے مریم نواز اور بلاول زرداری کی ملاقات میں معاملات طے کرلیے گئے ہیں اور پی ڈی ایم کی قیادت کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔ وہ جمعے کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے نواز شریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمت کرکے سوات میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے نام لیں اور کوئٹہ والی تقریر کرکے دکھائیں زیادہ نہیں چند بار ہی نام لیکر دکھائیں۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ مریم نواز ووٹ کوعزت دیتے دیتے بُوٹ کی عزت تک پہنچ گئی ہیں، جن کو تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا گیا تھا آج ان سے اقتدار کی بھیک مانگنا اپنا تھوک کر چاٹنے والی بات ہوگی، فوج کو براہ راست عمران حکومت کو ہٹانے اور انہیں اقتدار میں لانے کی بھیک عالمی نشریاتی ادارے پر مانگی گئی ہے جس کے بعد پی ڈی ایم کی قابل احترام قیادت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی۔ نواز شریف ماضی میں جنرل مشرف سے این آر او لے چکے ہیں اور اب جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے صحت کے حوالے سے فریب کاری کے ذریعے این آر او لے کر ملک سے باہر چلے گئے، اب کہاں گئی ان کی اصول پرستی؟ بلاول زرداری اور مریم نواز کا ایک ہی عالمی نشریاتی ادارے کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دیے گئے انٹرویوز سے لندن پلان سامنے آچکا ہے، اب پی ڈی ایم کی قابل احترام قیادت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی۔ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پی ڈی ایم کے کوئٹہ کے جلسے میں براہ راست آرمی چیف جنرل باجوہ اور جنرل فیض پر سنگین الزام لگائے اور تمام تر خرابیوں کی جڑ انہیں قرار دے کر 10 بار ان کا نام لیا لیکن آج وہی جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں! سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ان کا وہ اقدام غلط تھا تو اب عمران خان کو ہٹانا اور ان کو لانا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے پوری دنیا کے سامنے خود ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیدی ہے پھر کہا جاتا ہے کہ ایک ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہے۔ ادارے آئینی حدود میں تب ہی رہیں گے جب یہ لوگ ان کو رہنے دیں گے۔ ہم پہلے ہی سمجھتے تھے کہ ان تلوں میں تیل نہیں اور کاسمیٹک بیانات پائیدار نہیں رہ سکتے۔ کیا این آر او کی دم ہوتی ہے؟ یہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی دعوت دیکر این آر او ہی مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ جلسے کی تقریر سن کر ہی ہم سمجھ چکے تھے کہ نواز شریف اور ان کا خاندان اپنی کرپشن کی وجہ سے اسٹینڈ نہیں لے سکے گا اور بالآخر پیچھے ہٹے گا، اب صورتحال قوم کے سامنے آچکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے کوئٹہ جلسے کی تقریر کا رد عمل دیتے ہوئے میں نے واضح کہا تھا کہ میں نے جے یو آئی کے ترجمان اور سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا ہے اور یہ میرا ذاتی مؤقف ہے اور میرے اس بیان کی ریکارڈنگ تمام چینلز پر موجود ہے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی طرف سے مجھے باضابطہ کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا اگر شوکاز نوٹس ملا تو اس کا جواب پبلک کیا جائے گا ہم جے یو آئی میں موروثیت کے قائل نہیں ہیں۔