لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملک میں سول بالا دستی ،شفاف و غیر جانبدار انتخابات ، سیاسی قوتوں کے درمیان ڈائیلاگ، اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد، صوبوں کو مکمل خود مختاری دینے اور انتخابات متناسب نمائندگی کے تحت کرانے سمیت حکومت کو جماعت اسلامی کی طرف سے 11 نکاتی عوامی چارٹر پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکومت کو اس چارٹر پر عمل کرنا ہوگا، حکومت کو اس دن سے ڈرنا چاہئے جس دن جھونپڑیوں اور کچے مکانوں سے نکل کر غریب عوام نے حکمرانوں کے عالی شان بنگلوں اور محلوں کا رخ کیا۔
اس حکومت کے لانے میں مافیاز کا پیسہ لگاہوا ہے یہی مافیاز اپنی دولت بڑھانے کیلئے اب بھی حکومت میں موجود ہیںجس کا اعتراف وزیر اعظم خود کرتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں سول بالا دستی قائم ہونا ناگزیر ہے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر آپس میں مذاکرات کرنا ہونگے، فوج یا کسی ادارے کے ساتھ مذاکرات کرنا انہیں سیاست میں آنے کی خود دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ نے فوج سے مذاکرات کرنے کا بیان دیکر اپنے والد کے بیانیے کی نفی کردی ہے، پی ٹی آئی نے اداروں کو متنازع بنا کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ہماری فوج کواپنے سے آٹھ گنا بڑے دشمن کا سامنا ہے، ہر ادارے کو اپنی حدود میںرہتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔ سیاستدانوں کے لڑائی جھگڑے میں سیاست اور جمہوریت کی موت ہوجاتی ہے، ملک میں اسٹیٹس کو کا خاتمہ ضروری ہے مگر پی ٹی آئی حکومت نے اسٹیٹس کو کو مزید مضبوط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن کے بعد کوئی روتا ہے تو کوئی جشن مناتا ہے مگر عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آتا ،عوام کا انتخابی نظام سے اعتماد ختم ہوچکا ہے ۔انتخابات پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی تلاش میں ہیں مگر دوربین لگا کر دیکھنے سے بھی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔کشمیر کا سفیر گزشتہ آٹھ سودنوں سے خاموش بیٹھا ہے اور بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا آزاد نہیں،صحافیوں کے قلم روکے اور گلے دبائے جارہے ہیں۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا ۔موجودہ حکومت نے بڑے دعوے کئے تھے مگر دوسرے دعوﺅں اور وعدوں کی طرح اس وعدے کو بھی پورا نہیں کرسکی۔مسنگ پرسنز کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔جنگل کا قانون ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی تو کیا یہاں ججز انصاف مانگ رہے ہیں مگر ان کو بھی انصاف نہیں مل رہا ۔عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے، اڑھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم اوریکساں نصاب رائج کیا جائے ۔