ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) نے کہا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم کی مقدار 2ہزار 243کلو گرام تک پہنچ گئی۔ یہ مقدار ایران کے ساتھ عالمی معاہدے میں طے کی گئی حد سے 12گنا زیادہ ہے۔ عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ تہران حکومت نطنز کے زیرزمین جوہری پلانٹ میں جدید سینٹری فیوجز تیار کررہا ہے۔ اس سلسلے میں جدید ترین سینٹرفیوجز کی پہلی سیریز کی تیاری شروع کرد گئی ہے۔ بیان میں ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایک مشتبہ جوہری تنصیب کے بارے میں وضاحت پیش کرے۔ اگرچہ ایرانی حکام نے اس بارے میں کچھ معلومات فراہم کی ہیں، تاہم وہ غیر مستند ہونے کی وجہ سے ناقابل اعتبار ہیں۔ عالمی ایجنسی نے اپنے بیان میں مشتبہ تنصیب کی نشاندہی نہیں کی، تاہم ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وہ تہران کے علاقے ترقوزآباد میں واقع ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے وہاں خفیہ جوہری سرگرمیوں کا الزام عائد کیا تھا۔ واضح رہے کہ 2015ء کے عالمی معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پلانٹ میں یورینیم کو صرف آئی ’آر 1‘آلات کی پہلی جنریشن میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔تاہم اب وہاں مبینہ طور پر آئی آر 2ایم سینٹری فیوجز نصب کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب ایران کے لیے امریکی ایلچی ایلٹ ابرامز نے کہا ہے کہ امریکا میں صدر کی تبدیلی سے واشنگٹن کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ ایران پر عائد پابندیاں جوہری ہتھیاروںکے خاتمے، انسانی حقوق کی حفاظت اور انسداد دہشت گردی کے ساتھ مشروط ہیں۔ ادھر سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے کے پروگرام کو روکنے کے لیے فیصلہ کن موقف اختیار کرے۔