نئی دہلی: بھارت کے شمالی حصے میں مسلسل بڑھتی ہوئی زہریلی دھند بے قابو ہونے لگی ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس دھند کی وجہ سے عوامی صحت کے بدترین ہنگامی حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ہوا کے معیار پر نظر رکھنے والے مرکزی بھارتی ادارے ‘سفیر’نے اپنے اعلامیے میں بتایا ہے کہ گزشتہ 2 دنوں سے شمالی بھارت میں ایئر کوالٹی انڈیکس 475 سے زیادہ ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ادارے نے بتایا کہ صفر (0) سے 500 تک کے نمبروں والے اس انڈیکس پر 50 یا اس سے کم اسکور کا مطلب ’صاف ستھری ہوا‘ ہے مگر اس سے زیادہ کا اسکور آلودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
ایئر کوالٹی انڈیکس پر 500 اسکور والی فضا اتنی زہریلی اور خطرناک قرار دی جاتی ہے جس میں زیادہ دیر تک سانس لینے پر انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے جبکہ روایتی طور پر اس بار بھی خطرناک حد تک زہریلی فضاؤں کی ذمہ داری بھارتی کسانوں پر ڈالی جارہی ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف بھارتی دارالحکومت دہلی میں ایک کروڑ سے زیادہ گاڑیاں ہیں اور یہ تعداد ممبئی، چنائے اور کولکتہ میں چلنے والی گاڑیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے جبکہ مودی سرکار نے اس سال بھارتی کسانوں کو تقریباً 60 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے تاکہ وہ فصلوں کی باقیات نہ جلائیں اور آلودگی میں اضافے کا باعث نہ بنیں لیکن وہ پھر بھی بڑے پیمانے پر لکڑی اور فصلوں کی باقیات جلا رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے سبسڈی صرف اعلان کی حد تک محدود ملی ہے کیونکہ انڈین بیوروکریسی اس سبسڈی کے کسانوں تک پہنچنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب بھارت سے آنے والی ہوا نے پاکستان کو بھی آلودہ کر دیا ہے اور پاکستان کے سب سے بڑے اور اسموگ سے متاثرہ صوبے پنجاب کے محکمہ ماحولیاتی تحفظ کا کہنا تھاکہ ہمسایہ ملک بھارت سے آنے والی ہوا نے پاکستان کو آلودہ کر دیا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات محمد علی کا کہنا تھاکہ بھارت میں فصلوں کی باقیات کو لگائی جانے والی آگ سے اٹھنے والے دھویں سے سموگ بڑھ گئی اور لاہور میں اسموگ آلودگی بننے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور آنکھوں اور گلے میں جلن نزلہ زکام کھانسی کی شکایت عام ہوگئی ہے۔
واضح رہے محکمہ ماحولیاتی تحفظ لاہورکا کہنا تھا کہ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 250 پر پہنچ گیا ہے اور یہ بہت خطرناک ہے۔