ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ٹھٹھہ اور سجاول ضلعوں کے سیلاب متاثرین کے لیے قائم کی ہوئی ترکش کالونی میں اب تک مقامی افراد کو بنیادی سہولیات میسر نہ ہوسکیں، رہاشی سخت مشکلات سے دوچار، متاثرین کا مکلی میں صحافیوں سے شکایات بنیادی سہولیات میہا کرنے کا مطالبہ۔ ٹھٹھہ اور سجاول ضلعوں کے سیلاب متاثرین کے لیے قائم کی ہوئی ترکش کالونی کے رہائشیوں سید احسان شاہ بھاڈائی، سید ظفر شاہ، غلام محمد ملاح، نثار خاصخیلی، غلام قادر میر بحر، محبوب بلوچ، ستار آمڑو اور دیگر نے پریس کلب مکلی پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ترک حکومت کی جانب سے ٹھٹھہ اور سجاول کے سیلاب متاثرین کے لیے 22 سو گھروں پر مشتمل کالونی بناکر سندھ حکومت کے حوالے کی تھی مگر ابھی تک ترکش کالونی نہ گیس لگی ہے، نہ ہی چار دیواری لگ سکی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے رہائشی اب تک غیر محفوظ ہیں۔ اس کے علاوہ گٹر لائنیں چوک ہوچکی ہیں اور نہ ہی کوئی صفائی کا عملہ مقرر کیا گیا ہے اور رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کرنے پر مجبور ہیں اور کالونی میں ناجائز قبضے بھی ختم نہیں ہوئے ہیں اور ایک بااثر شخص کی جانب سے دکان قائم کی گئی ہے، جس میں منشیات وغیرہ سر عام بیچی جارہی ہیں، جس سے نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے اور انہیں افراد نے ناجائز قبضے کرکے گٹر لائنیں بھی بند کردی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ ہم نے اس سلسلے میں انتظامیہ کو کئی دفعہ شکایات کیں مگر کچھ بھی عملی کام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اے سی ٹھٹھہ، ریوینو محکمہ سمیت انکروچمنٹ پولیس کو اس سلسلے میں شکایات بھی دی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، کمشنر حیدر آباد، سیشن جج ٹھٹھہ، ڈی سی ٹھٹھہ، ایس ایس پی سمیت بالا حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ترکش کالونی میں ناجائز قبضے، منشیات کی دکان بند کرائی جائیں اور سوئی گیس اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔