ایرانی رہبر اعلیٰ اور امریکی وزیرخارجہ کی ٹوئٹر پر جھڑپ

301
تہران: صدر حسن روحانی کابینہ کے اجلاس میں امریکا سے متعلق اظہارِ خیال کررہے ہیں

تہران / واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ایرانی رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے درمیان ٹوئٹر پر جھڑپ چھڑگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ایرانی رہبر اعلیٰ نے امریکا میں لبرل ڈیموکریسی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر امریکی وزیر خارجہ نے ایران میں شہری آزادی سلب ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہونے والے انتخابات محض ایک مذاق ہیں۔ اتوار کے روز اپنی ٹوئٹ میں مائیک پومپیو نے خامنہ ای کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں امیدواروں کو بے دخل کرنے کے بعد آپ کے انتخابات ایک مذاق رہ جاتا ہے۔ پومپیو نے خامنہ ای پر عوام کا مال لوٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے عوام بھوک سے بلبلا رہے ہیں، کیوں کہ آپ لوگ اپنے بدعنوان نظام کے تحفظ کی خاطر اپنے ایجنٹوں اور پروکسی جنگوں پر کروڑوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ امریکا ایران پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اپنے ایجنٹوں اور ملیشیاؤں کے ذریعے شام، یمن، عراق اور دیگر علاقوں میں جاری تنازعات میں مداخلت کے ساتھ خطے کا امن برباد کر رہا ہے۔ ایران کی جانب سے جن ملیشیاؤں کو فنڈنگ کی جاتی ہے، ان میں لبنانی حزب اللہ سرفہرست ہے۔ رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے کئی حملوں میں استعمال کیے گئے کروز میزائل ایرانی ساختہ ہیں۔ جو بائیڈن کی جیت کے ساتھ ہی ایران کی نظریں امریکی پالیسی میں تبدیلی کی راہ تک رہی ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی کابینہ کے ایک اجلاس میں امریکی پالیسی میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔