خودی……………اقبال

144

زمانے کے دریا میں بہتی ہوئی
سِتم اس کی موجوں کے سہتی ہوئی

تجسّس کی راہیں بدلتی ہوئی
دما دم نگاہیں بدلتی ہوئی