جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا،بلاول

271

اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں جب براہ راست فوجی قیادت کا نام لیا تو ’دھچکا‘ لگا‘جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا‘ پی ڈی ایم یہ نہیں چاہتی کہ فوجی قیادت عہدے سے دستبردارہوجائے‘ یہ نہ تو ہماری قرارداد میں مطالبہ ہے‘ نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے‘ نواز شریف 3 بار وزیر اعظم رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ انہوں نے واضح اور ٹھوس ثبوت کے بغیر نام نہیں لیے ہوں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہو ئے بلاول زرداری نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت نواز لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا‘وہاں (اے پی سی میں) یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلشمنٹ پر لگانا چاہیے اور اس پر اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کہا جائے گا تاہم جب گوجرانوالہ کے جلسے میں میاں نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو انہیں ’دھچکا‘ لگا‘یہ میرے لیے ایک دھچکا تھا کیونکہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے مگر میاں نواز شریف کی اپنی جماعت ہے اور میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ وہ کیسے بات کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کنٹرول کر سکتے ہیں کہ میں کیسے بات کرتا ہوں‘مجھے کورونا وبا کے باعث نواز شریف سے براہِ راست ملاقات کا موقع نہیں ملا‘ مگر مجھے انتظار ہے کہ میاں صاحب ثبوت سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پسند جمہوریت ہی واحد راستہ ہے جبکہ کمزور جمہوریت آمریت سے کئی درجے بہتر ہے‘ پی ڈیم ایم کے پاس ابھی استعفوں کا آپشن بھی موجود ہے جبکہ دھرنے بھی دیے جا سکتے ہیں‘ حکومت میں رہنے کا جواز عوام کا اعتماد ہوتا ہے اور یہ اعتماد موجودہ حکومت کھو چکی ہے‘ ملک میں مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے‘ بے روز گاری بھی عروج پر ہے‘ اس سب کی ذمے دار پی ٹی آئی کی حکومت ہے اس لیے ان کو اب چلے جانا چاہیے۔ دریں اثناپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ 15نومبر کو گلگت بلتستان اور جنوری کے بعد وفاق میں ہماری حکومت بننے والی ہے پھر ہم عوام کو تاریخی روزگار دلوائیں گے۔ انہوں نے گلگت میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پہاڑ سے لے کر دریا تک زمین کے مالک بن جائیں گے اور پہاڑوں میں چھپی معدنیات کے مالک بھی یہاں کے عوام ہی ہوں گے۔