اختیارات اسلام آباد کے پاس ہیں یا راولپنڈی کے کسی کوکچھ نہیں پتا، سراج الحق

701
لاہور:امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کسانوں کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیاسے گفتگو کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اختیارات اسلام آباد کے پاس ہیں یا راولپنڈی کے کسی کو کچھ نہیں پتا چلتا، وزیراعظم کہتے ہیں کہ فوج میرے ساتھ ہے۔ فوج ملک و قوم کے ساتھ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی کسان کے صدر چودھری شوکت چدھڑ کی قیادت میں کسان تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، سینیٹر سراج الحق نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسانوں پر پولیس تشدد اور بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گرفتار کسانوں کو فوری رہا کیا جائے ۔ کسانوں کے مطالبات سنے اور مسائل حل کیے جائیں ۔ زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے کاشتکاری مشکل اور زراعت کو تباہ کردیا ہے ۔ حکومت فوری طور پر گندم کی قیمت 2000 روپے فی من کرے ۔ حکومت پہلے کسانوں سے سستی گندم خرید کر باہر بھیج دیتی ہے اور پھر باہر سے مہنگی گندم خریدتی ہے ۔ یہ ملک و قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہے ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت میں مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی اور غداری میں اضافہ ہوا ۔ لوگ بارش سے بھاگ رہے تھے اور پرنالے کے نیچے آگئے ۔ حکومت موجودہ کارکردگی سے اپنی مدت پوری نہیں کرسکتی ۔ تبدیلی کا وعدہ کرنے والوں نے سرکاری افسروں کی بار بار تبدیلیوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔ اختیارات اسلام آباد کے پاس ہیں یا راولپنڈی کے کسی کو کچھ نہیں پتا چلتا ۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ فوج میرے ساتھ ہے۔ فوج ملک و قوم کے ساتھ ہے ۔قومی ادارے عوام کے ٹیکسوں کی آمدن پر چلتے ہیں کسی ایک پارٹی کے فنڈز پر نہیں ۔ جب بھی حکومت کی کارکردگی پر بات آتی ہے ، وزیراعظم اداروں کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ قوم سے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کر کے جھوٹ کے معانی بدل دیے ۔ اب وزیراعظم کہتے ہیں کہ بڑا یوٹرن لینے والا ہی بڑا لیڈر ہے ۔ حکومت خود ہی اپنی ادائوں پر غور کرے ان ادائوں کے ساتھ وہ مزید نہیں چل سکتی ۔ حکومت کا ہنی مون پریڈ ختم ہوچکا اب ڈیلیورکرے گی تو رہے گی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر آٹا 25 فیصد ، چینی 40 فیصد ، خوردنی تیل 30 فیصد ، بجلی اور پیٹرول 35 ، گیس 50 فیصد سستی کرے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں سیاسی تنائو سے بدامنی اور بے چینی میں اضافہ ہواہے ۔ حکومت عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن میں عوامی مسائل کے حل کے لیے نہیں، اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے جنگ ہورہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملک میں قیامت خیز اور تباہ کن مہنگائی کے خلاف جو تحریک شروع کی ہے ، وہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔ ہمیں عوامی سطح پر ڈائیلاگ سے مسائل کا حل نکالنا پڑے گا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کسانوں سے ان کی خون پسینے کی کمائی لوٹ رہی ہے ۔ غریب کسان سکون سے جینا چاہتا ہے ،مگر وزیراعظم کہتے ہیں کہ سکون قبر میں ملے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کسانوں پر تشدد کی معافی مانگے اور ان کے مطالبات پورے کیے جائیں ۔ حکومتی پالیسی کی وجہ سے کسان کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ جعلی زرعی ادویات ، کھاد اور بیج کی وجہ سے کسان کی محنت ضائع ہو جاتی ہے ۔ زرعی مداخل میں اضافے ، پانی کی عدم دستیابی اور مہنگی کھاد و بجلی سے کسان کے لیے کاشتکاری گھاٹے کا سودا بن گئی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاکہ حکومت زرعی اجناس کی قیمت طے کرنے والی کمیٹیوں میں کسان نمائندوں کو شامل کرے ۔ کھاد ، بیج اور ادویات کی قیمت میں کم از کم 50 فیصد کمی کی جائے ۔ زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی بجلی 5 روپے فی یونٹ دی جائے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے ۔ زراعت کی تباہی سے صنعت بھی نہیں چل سکتی ۔حکومت لوگوں کو کاروبار کی سہولت دینے کے بجائے لنگر خانے کھول رہی ہے ۔ یہ معاشی خود کشی اور لوگوں کو ہاتھ پھیلانے پر مجبور کرنے کا انتہائی شرمناک رویہ ہے جو حکمرانوں نے اختیار کر رکھاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا ۔ جماعت اسلامی 8 نومبر کو مہنگائی کے خلاف بونیر میں بڑا احتجاجی جلسہ کرے گی۔