سودی نظام اور مدینے کی ریاست ایک دوسرے کی ضد ہیں ، سراج الحق

581
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اسلام آباد میں انسداد سود سیمینار سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت نے مدینے کی اسلامی ریاست کا دعویٰ کیا تھا ، مگر 23 ماہ بعد بھی سود کے خلاف کچھ نہیں کر سکی ۔ سودی نظام اور مدینے کی ریاست ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ ملکی آئین اور شریعت دونوں سودی کاروبار کی اجازت نہیں دیتے ۔ سودی معیشت آئین و شریعت کی کھلی خلاف ورزی اور اللہ اور رسولؐ کے خلاف جنگ ہے ۔ کل آمدن کا86 فیصد قرضوں کے سود کی ادائیگی میں چلا جاتاہے ۔ جب تک سودی نظام سے توبہ اور زکوٰۃ و عشر کے پاکیزہ نظام کو اختیار نہیں کیا جاتا ، ملکی ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوںنے اسلام آباد میں انسداد سود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے ڈاکٹر پروفیسر علی محی الدین قراداوی ، قانت خلیل اللہ ، پروفیسر خلیل الرحمن چشتی ،ڈاکٹر عتیق الرحمن ، حافظ عاطف وحید نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے سود کو حرام اور تجارت کو حلال کیاہے لیکن اسلام کے نام پربننے والے ملک میں ہر حکومت نے اللہ کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے سودی قرضے لے کر ملک و قوم کو عالمی مالیاتی اداروں کا اسیر بنایا ۔ آج آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی مرضی کے خلاف حکومت کوئی پالیسی نہیں بناسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران خود انحصاری اختیار کرنے کے بجائے قرضوں کے حصو ل کو ترجیح دیتے ہیں اور آمدن سے زیادہ اخراجات کرتے ہیں ۔ بیرونی اور اندرونی قرضوں کا سود بڑھتے بڑھتے کل آمدن کے 86 فیصد تک جا پہنچاہے ۔انہوںنے کہاکہ غیر رجسٹرڈ اکانومی کی وجہ سے بھی حکومت کو ٹیکسوں کے حصو ل میں مشکلات کا سامنا رہتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اداروں کے خسارے نے اداروں کی کارکردگی کو شدید متاثر کیاہے اور بیشتر ادارے تو تباہ ہوچکے ہیں ۔ حکومت کے پاس تعلیم ، صحت اور فلاح عامہ کے لیے وسائل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی نے ملک میں مستقل ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور عوام میں ناامیدی اور مایوسی اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا کل بجٹ 7.7 ٹریلین ہے جس میں سے 3 ٹریلین سود میں چلا جاتاہے ۔ 13 سو ارب روپے دفاع جبکہ 475 ارب روپے حکومت کے جاری اخراجات پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جس کے بعد ملک میں ترقیاتی کاموں کے لیے صرف450 ارب روپے بچتے ہیں جس کی وجہ سے ملکی ترقی کا پہیہ جام ہوچکاہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود ٹیکس دینے والوں کی تعداد اور آمدن مسلسل کم ہورہی ہے ۔ حکومت اگر زکوٰۃ و عشرکا نظام نافذ کر دے تو زکوٰۃ دینے والوں کی تعداد ٹیکس دینے والوں سے دگنا ہوسکتی ہے۔ لوگ ٹیکس دینے کو اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں جبکہ زکوٰۃ اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے دی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں زکوٰۃ و صدقات دینے والوں کی بہت بڑی تعداد ہے ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ حکومت سودی شکنجے اور عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی سے آزادی کے لیے فوری طور پر ملک میں اسلامی نظام معیشت نافذ کرے ۔