سکھر (نمائندہ جسارت) ہوٹل و تنور مالکان اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان روٹی کے نرخ طے کیے جانے کا اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھ سکا، ہوٹل و تنور مالکان نے جبری طور پر نرخ کم کرائے جانے کیخلاف چھٹے دن بھی تنور بند رکھ کر علامتی بھوک ہڑتال کی۔ آٹا مہنگا، بجلی مہنگی، گیس مہنگی، جینا ہوگا، مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا کے نعرے بلند کیے۔ تنور مالکان کے مسلسل احتجاج کے باعث بے روزگار ہونے والے سیکڑوں محنت کشوں کو گھر کی ہانڈی پکانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے روٹی کے نرخ 15 روپے طے کیے جانے کے بعد اپنے ہی مقررہ نرخوں سے انحراف کرتے ہوئے ہوٹل و تنور مالکان کو 12 روپے میں روٹی فروخت کرنے کے احکامات کیخلاف آل سکھر ہوٹل شیر مال ایسوسی ایشن کی شروع کردہ احتجاجی تحریک جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر سے ہونے والی ملاقات میں روٹی کے نرخ طے کرنے کے حوالے سے کی گئی بات چیت کے باوجود بھی معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے، انتظامیہ بضد ہے کہ روٹی 12 روپے میں فروخت کی جائے جبکہ تنوور مالکان کا کہنا ہے کہ 12 روپے میں روٹی فروخت نہیں کرسکتے، اخراجات پورے نہیں ہوں گے، دیوالیہ نکل جائے گا۔ ہوٹل و تنوور مالکان نے احتجاجی تحریک کے چھٹے دن بھی احتجاجاً اپنے ہوٹلز و تنوور بند رکھے، شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اور علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا، جہاں پر ہوٹل و تنوور مالکان اور مزدوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ہوٹل و تنوور مالکان سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی و تجارتی تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں پہنچ کر شرکت کی اور ان کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔