کوئٹہ‘پشاور‘جیکب آباد(آئی این پی+آن لائن)کوئٹہ میں روٹی 60 روپے کی ہو گئی‘چینی‘ گھی‘ سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گیس کی بندش کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، قیمتی اشیا نے پہلے ہی عوام کی کمر توڑ رکھی تھی اب روٹی کی بلیک میں فروخت نے عوام کو رلا دیا ہے۔کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں گیس کی بندش سے گھر میں روٹی بنانا مشکل ہوگیا، اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریستوران مالکان نے روٹی کی مہنگے داموں بلیک میں فروخت شروع کردی ہے،ریستورانوں میں آدھی روٹی30جبکہ پوری روٹی60روپے میں فروخت کی جا ر ہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کوئٹہ میں گزشتہ 12 روزسے آٹے کی قیمتوں میں کمی کے لیے نان بائی ایسوسی ایشن نے ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ ایسوسی ایشن نے آٹے کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کی صورت
میں وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔نان بائی ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ حکومت آٹا سستا کرکے 300 گرام والی روٹی 20 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دے کیونکہ 20 روپے میں فروخت ہونے والی 200گرام کی روٹی خشک اور پاپٹر جیسی ہوجاتی ہے جس پر گاہک ناراض ہوتا ہے۔دوسری جانبپشاو ر میں چینی اور گھی کی قیمت میں25روپے فی کلو کا اضافہ ہو گیا ہے ۔پشاو ر کی تاریخ میں چینی سب سے بلند درجہ تک پہنچ گئی ہے۔ چینی کی بوری 5100روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ہول سیل میں چینی 98روپے سے 105روپے فی کلو جبکہ پرچون مارکیٹ میں چینی 110روپے سے 120روپے جبکہ بعض علاقوں میں 125روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جب کہ تیسرے درجے کے گھی کی قیمت میں20روپے اضافہ کر د یا گیا ہے جس کے بعد اب تیسرے درجے کے گھی کی قیمت200روپے فی کلو ہو گی ہے۔شہری پہلے درجے اور دوسرے درجے کے گھی اور آئل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مجبوراً تیسرے درجے کے گھی اور آئل استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ ادھر جیکب آباد میں مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دیں ہیں ۔مٹر 500روپے اور ٹماٹر 200روپے کلو فروخت کیے جانے لگے ہیں ۔ جیکب آباد میں مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں ۔سبزی ،فروٹ اور دیگر اشیاخورونوش کے نرخ آسمان کو جا پہنچے ہیں جس کے باعث غریب اور متوسط طبقے کی قوت خرید جواب دے گئی ہے ۔مٹر 500 روپے ، ٹماٹر 200روپے کلو فروخت کیے جا رہے ہیں۔ پرائز کنٹرو ل کمیٹیوں کی غیر فعال ہونے کی وجہ سے سبزی اور پھل فروشوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ دیگر اشیا خورونوش جس میں آٹا ،دالیں بھی مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہیں۔آٹا بھی مارکیٹ میں سرکاری ریٹ پر نہیں دیا جا رہا۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے پرائیز کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائے۔