پیشگی اطلاع کے باوجود پشاور مدرسے کو سیکورٹی کیوں نہیں دی گئی؟ سراج الحق

236

اسلام آباد (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو3 دن قبل دہشت گردی کی اطلاعات تھیں مگر مدرسے اور مسجد کی حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔حکومت کا فرض تھا کہ وہ مدرسے کے بچوں کو تحفظ دیتی اور مدرسے اور مسجد کو سیکورٹی فراہم کرتی ۔حکومت نے انتہائی بے حسی اور غیر سنجیدگی کا ثبوت دیا۔ابھی تک مدرسے میں پولیس یا سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا گیاہے ۔ حکومت کو گوجرانوالا جلسے کا تو درد ہے مگر پشاور مسجد میں ہونے والے دھماکے کا کوئی درد نہیں۔ حکومت اپوزیشن سے لڑنے کے بجائے دہشت گردی ،مہنگائی اوربے روز گاری سے لڑے۔حکومت کا بیانیہ اب چلنے والا نہیں ۔حکومتی وزیر مشیر بھارتی چینلز دیکھنے کے بجائے قومی چینلز دیکھیں ،جہاں مہنگائی اور بے روز گاری کا مسلسل رونا رویا جارہا ہے ۔ ملک کے بڑھتے ہوئے مسائل دکھائی نہیں دے رہے ۔حکومت سینیٹرز کا ایک وفد امریکا بھیجے تاکہ وہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوئی قانونی قدم اٹھا سکیں اور قوم کی بیٹی کو واپس پاکستان لایا جاسکے ۔مسجد میں بم دھماکے کے اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ شہید بچوں کے والدین کو دلاسہ دینے نہیں گئے ۔حکومت کی نااہلی کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے ۔اگر مدارس کے بچوں کو بھی اے پی ایس کے بچوں کی طرح سمجھا جاتا تو حکومت ان کی حفاظت کرتی ۔اے پی ایس واقعے کے بعد قومی قیادت نے اپنے تمام تراختلافات کو بھلا کر ایک نیشنل پلان بنایا تھا جس کے نتیجے میں ملک میں امن آیا مگر اب اس پلان پر عمل نہیں ہورہا جس کی وجہ سے دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے ۔حکومت بتائے کہ اس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت 4 ہزار بے گناہ پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کرنے والے قومی مجر م کو واپس لانے اور قانون کے حوالے کرنے کے لیے کیا کیا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو ووٹ دینے والے بھی پریشان ہیں۔ حکومت اپنے ہمدردوں اور کارکنوں کی توقعات پر بھی پورا نہیں اتر سکی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ پوری قوم کا مسئلہ ہے ۔جب موجودہ حکومت بھی سابق حکومتوں کی طرح یہ اعتراف کرتی ہے کہ عافیہ صدیقی ناکردہ جرم میں گرفتار ہے تو اس کی رہائی کے لیے کوئی سنجیدہ قدم کیوں نہیں اٹھاتی ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومتی کوششیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔قوم ان حکومتی کوششوں سے مطمئن نہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کے چیئرمین رولنگ دیں کہ سینیٹر زپر مشتمل ایک وفدامریکا بھیجا جائے تاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے کا جائزہ لے کر ان کی رہائی کی کوششوں کو مربوط کیا جاسکے اور قوم کی بیٹی کی رہائی کا کوئی راستہ کھل سکے ۔