اور اْن کی حالت جانتے ہوئے، اْن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی۔ اور اْنہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی۔ یہ لوگ کہتے ہیں۔ ’’ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں اْس کے بعد ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں۔ اگر تم سچے ہو تو اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو‘‘۔ یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اْس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے ان کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مجرم ہوگئے تھے۔ یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں۔ (سورۃ الدخان: 32تا38)
سیدنا ابوشریح عدویؓ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا‘ جب رسول اللہؐ گفتگو فرما رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے۔ پوچھا: یارسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے؟ فرمایا: ایک دن اور ایک رات‘ اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔ اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ (صحیح بخاری)