کتنے ہی باغ اور چشمے۔ اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے۔ کتنے ہی عیش کے سر و سامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے اْن کے پیچھے دھرے رہ گئے۔ یہ ہوا اْن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو اِن چیزوں کا وارث بنا دیا۔ پھر نہ آسمان اْن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مہلت بھی ان کو نہ دی گئی۔ اِس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب۔ فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا۔(سورۃ الدخان: 25تا31)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنے کسی (بیمار) مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آ رہا ہوتا ہے تو وہ ایسا ہے جیسے جنت میں چلتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے، اس کے بیٹھنے پر اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، پھر اگر صبح کو جائے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے بخشش کی دعاء کرتے رہتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے بخشش کی دعاء کرتے رہتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ)