اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے حکومت کو ایک ماہ میں120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملک کی تمام24 احتساب عدالتیں فعال ہیں، 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا معاملہ وزارت قانون کے پاس ہے۔چیف جسٹس نے کہا یہ بات تو پچھلی مرتبہ بھی کہی گئی تھی، پیش رفت کیا ہوئی ہے ؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج ہی اٹارنی جنرل اس معاملے پر وزیر اعظم سے اہم ملاقات کر رہے ہیں۔قومی احتساب بیورو (نیب) رولز پر پیش رفت سے متعلق عدالتی استفسارپر پراسیکیوٹر نے بتایا مسودہ وزارت قانون کو بھجوا رکھا ہے، معاملہ زیر التوا ہے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون میں مستقل سیکرٹری تعینات کیوں نہیں کیا جا رہا؟ ایڈہاک ازم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، مستقل سیکرٹری قانون جلد تعینات کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کو 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام احتساب عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پرکرپشن مقدمات کی سماعت کرنے اور کسی مقدمے میں غیر ضروری التوا نہ دینے کی ہدایت بھی کر دی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ نیب استغاثہ تمام گواہان کی موجودگی کو یقینی بنائے، چیئرمین نیب مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر کے ذمے دار افسروں اور اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں، کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے مختلف اداروں کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ مراکز صحت قائم کرنا حکومت کا کام ہے نجی کمپنی کا نہیں ایسی کمپنیاں بنا کر سیکرٹریز اپنے بندے رکھوا کے اربوں روپے لوٹتے ہیں،یہ کمپنی بدنیتی پر بنائی گئی ہے ۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف اپنایا کہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام سیکشن 42 کی نجی کمپنی تھی ایس آر ایس پی کو وفاق نے مختلف اضلاع میں بنیادی مراکز صحت قائم کرنے کا ٹھیکا دیا،2016ء میں کمپنی سے معاہدہ ختم ہوا اور کنٹریکٹ ملازمین کو نکال دیا گیاملازمین کہتے ہیں ان کو ریگولر کیا جائے۔ عدالت نے ملازمین کی مستقلی کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوے ملازمین کی مستقلی کیخلاف کے پی حکومت کی اپیلیں منظور کر لی گئیں۔