اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں25 ویں آ ئینی ترمیم کے خلاف درخواست کی سماعت۔ اس موقع پر وفاق اور کے پی کے حکومت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔ معاملے کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے دلائل دیے کہ درخواست گزار کو پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینا ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ آرٹیکل246 کو ختم نہیں کیا گیا ، آرٹیکل247 کے تحت قبائلی علاقوں کو اس فہرست سے نکالا جا سکتا ہے، پارلیمنٹ بھی جرگہ ہی تصور ہوگی،25 ویں آ ئینی ترمیم پارلیمنٹ نے منظور کی، ترمیم میں شہریوں کے تمام حقوق کو تحفظ دیا گیا۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ قبائلی علاقے اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے، ان کی قربانیوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا، عدالت درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار کا موقف ہے کہ مشاورت جرگے کے ساتھ نہیں کی گئی، آرٹیکل17 کے مطابق سیاسی حقوق بنیادی حقوق میں آ تے ہیں، درخواست گزار پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں۔ جسٹس یحییٰ خان آ فریدی نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ ترمیم پر پارلیمان میں بحث کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروائیں۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کو کیس کے قابل سماعت ہونے پر تیاری کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔