اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹساسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 5 سال سے لاپتا آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کی عدم بازیابی پر عملدرآمد کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واقعی 2 پاکستان ہیں ایک عام آدمی کا اور دوسرا اپر کلاس کا، یقین ہے کہ پولیس نے فیصلہ ہی نہیں پرھا ہو گا کیونکہ یہ کسی عام آدمی کی رپورٹ سے متعلق تھا اگر عام آدمی سے متعلق عدالتی فیصلے کے ساتھ یہ ہوتا ہے تو پھر عام آدمی کیساتھ کیا کچھ ہوتا ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت اشرافیہ کے لیے ہے ،محکموں کے رویے سے ریاست کی ترجیحات ظاہر ہوتی ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ سماعت پر لاپتاشہری کی فیملی کے لیے معاوضہ فراہم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ اگر آئندہ سماعت تک معاوضہ نہ دیا تو سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کریں گے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت16 نومبر تک ملتوی کر دی ۔