اسلام آباد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری

674

ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق لیڈی ہیلتھ ورکرز کا مطالبہ ہے کہ ان تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اور پینشن دی جائے۔ان کی نوکریوں کو مستقل کیا جائے۔

ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔ سروس اسٹریکچر، نوکری کا تحفظ اور تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ انسداد پولیو مہم میں تحفظ فراہم کیا جائے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد احتجاج کی لپیٹ میں

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد دو روز سے احتجاج کی لپیٹ میں ہے۔ شہر اقتدار کنٹینرز کے شہر کا منظر پیش کررہا ہے۔

آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور مختلف یونینز نے اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دے رکھا ہے۔ سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے، سروس اسٹرکچر بدلنے اور دیگر مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا۔

مظاہرین احتجاج کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس جانے لگے تو پولیس نے انہیں ڈی چوک پر روکنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین رکاوٹیں توڑ کرپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ گئے۔

احتجاجی مظاہرے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سروس اسٹرکچر بدلنے، پنشن، لائف انشورنس دینے، تنخواہوں میں اضافے اور انسداد پولیو مہم میں تحفظ دینے کے مطالبات درج تھے۔

مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک ڈی چوک پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی حمایت کردی ہے۔

بلاول زرداری اور سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے جائز مطالبات تسلیم کرے۔ شہباز شریف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10 فیصد اضافے کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آپریشنز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا اور ڈرون کے استعمال کو پولیس ائرپیٹرولنگ یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔