اگلا ایرانی صدر عسکری اشرافیہ سے ہونے کا امکان ہے‘ بلومبرگ

223

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ آیندہ سال ایران میںہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی ایرانی جرنیل صدر منتخب ہوسکتا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق بلومبرگ میں ایران کے سیاسی منظر نامے میں فوج کے اثر و نفوذ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا ہے کہ ایران کے اصلاح پسند موجودہ صدر حسن روحانی کی جگہ کوئی فوجی جنرل بھی آسکتا ہے، یعنی2021ء کے صدارتی انتخابات میں پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والی کوئی شخصیت بھی صدارت کی کرسی حاصل سکتی ہے۔ بلومبرگ کے مطابق حسن روحانی کے جانشینوں میں مضبوط ترین امیدوارں میں حسین دہقان سر فہرست ہیں، جو حسن روحانی کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں اور اس وقت وہ ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے دفاعی صنعت کے مشیر ہیں۔ حسین دہقان کے علاوہ مستضعفین فائونڈیشن کے سربراہ پرویز فتاح اور پاسداران انقلاب کے خاتم الانبیا بریگیڈ کے کمانڈر سعید محمد بھی مضبوط صدارتی امیدوارں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اگرپاسداران انقلاب کا پس منظر رکھنے والا کوئی عہدے دار ایوان صدر تک پہنچ جاتا ہے تو ایران میں فوج کے پاس اقتدار کا آخری مہرہ بھی ہاتھ آجائے گا۔ ایران میں عسکری اشرافیہ کے اقتدار میں آنے اور صدارتی منصب تک پہنچنے کے بعد ایران کی امریکا کے خلاف معاندانہ پالیسی میں اضافہ ہوجائے گا۔