صحافی کے گھر پر چھاپہ، چیف جسٹس ایف آئی اے پر برہم

306

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے ایف آئی اے کی طرف سے مشکوک نوٹس کی بنا صحافی کے گھر پر چھاپہ پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مذاق تھوڑا ہی ہے ایف آئی اے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گزشتہ روز مقامی صحافی رانا ارشد کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے نے اتنا پراسرار نوٹس کیوں جاری کیا؟ تاریخ، وجہ کچھ بھی درج نہیں،آپ نے اپنا نوٹس اتنا پراسرار انداز میں کیوں جاری کیا؟ اس موقع پر ایف آئی اے افسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر نے انکوائری شروع کرنے کا کہا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی اے کا یہ کام نہیں ہے اگر کوئی شکایات آئی تو ضرور انوسٹی گیٹ کریں۔ کس نے آپ کو اختیار دیا کہ لوگوں کے گھروں پر ریڈ کریں؟ آپ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں کس سیکشن کے تحت آپ نے یہ ریڈ کیا اگر ایف آئی اے کو کوئی پرائیویٹ آدمی کہہ دے تو کیا آپ ریڈ کرنا شروع کردیں گے۔ آزادی اظہار رائے ہی سوسائٹی میں تبدیلی لاتی ہے آپ کو پتا ہے چھاپے مارنے کا اثر کیا ہوتا ہے آپ بلاوجہ ایک بندے کو کرمنل بنا رہے ہیں۔ ایف آئی اے کے اور بہت سے کام ہیں وہ کر رہے ہیں ابھی تک تفتیشی نے کچھ نہیں بتایا عدالت نے درخواست گزارکو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔