عدالت عظمیٰ کا وزیراعظم کو وسائل کے غلط استعمال پر نوٹس ،چیف جسٹس سے بینچ تشکیل دینے کی درخواست

169

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم عمران خان کو انصاف لائرز فورم کی تقریب میں شرکت اورریاست کے وسائل کا غلط استعمال کرنے پر نوٹس جاری کردیا۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم بتائیں سرکاری عمارت کنوشن سینٹر کو نجی تقریب کے لیے کیوں استعمال کیا گیا؟ نجی تقاریب کا وزیراعظم کے سرکاری اقدامات سے کوئی تعلق نہیں،بتایا جائے کیا وزیراعظم کا عوامی منصب سیاسی سرگرمی کے لیے استعمال ہوسکتا ہے؟ عدالت عظمیٰ نے اسے عوامی مفاد کا معاملہ قراردیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے کیس کی باضابطہ سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔ پیر کو عدالت عظمیٰ نے زیر سماعت مقدمے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل کنونشن سینٹر میں ہونے والے سیاسی اجتماع میں بیٹھے رہے اور بلانے کے باجود عدالت میں پیش نہ ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل پورے صوبے کا ہوتا ہے یا کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہوتا ہے؟عدالت نے کہا کہ وزیراعظم پورے ملک کے وزیراعظم ہوتے ہیں، کسی جماعت یا گروپ کے ساتھ خود کو نہیں جوڑ سکتے، بادی النظر میں وزیراعظم نے ذاتی حیثیت میں پروگرام میں شرکت کی، معاملہ ازخودنوٹس کے لیے چیف جسٹس کو بھجوارہے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم نے پورے ملک سے ووٹ لیا، وہ کسی جماعت کے نہیں پاکستان کے وزیراعظم ہیں، سیاسی جماعت کی تقریب کے لییسرکاری عمارت کنونشن سینٹرکا استعمال کیسے ہوا؟ اسلام آباد کی انتظامیہ بتائے کیا کنونشن سینٹر میں فیس ادا کی گئی؟ جسٹس فائزنے کہا کہ کیا وزیراعظم کامعیار اتناکم ہے وہ خود کو کسی ایک جماعت سے وابستہ کرے؟ کیا کوئی جج بھی کسی سیاسی جماعت کے پینل کا فنکشن جوائن کرسکتا ہے؟ کیا کوئی جج بھی ایسی حرکت کرسکتا ہے، اس پر قانونی معیار کیا ہے؟ جسٹس قاضی فائز نے مزید ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پروفیشنل ذمے داریاں ادا کرنے کے بجائے ایک سیاسی جماعت کی تقریب میں بیٹھا ہے۔اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وکلا کی تقریب کی وجہ سے گئے۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب جنرل قاسم چوہان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا وزیراعظم نے بطور وزیراعظم پروگرام میں شرکت کی؟ آپ بتائیں کیا وزیراعظم اور ایڈووکیٹ جنرل ایسا کرنے کے مجاز تھے؟ آپ جواب دیں تو شاید آپ کی نوکری چلی جائے لیکن قانون نوکری سے بالا ہونا چاہیے۔جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی آئینی عہدیدار ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کرسکتا ہے؟ کیا اسلامک ری پبلک آف پاکستان میں ایسا ہوسکتا ہے؟ وزیراعظم ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کیوں کررہے ہیں؟یہ معاملہ آئین کی تشریح اور بنیادی حقوق کا ہے،معزز جج نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسارکیا وزیراعظم کا اقدام غلط تھا یا درست؟ سوال کا جواب دیں کیا یہ مشکل سوال ہے؟ آپ اپنی رائے دینے سے گریزاں ہیں،قرآن کہتا ہے گواہی والدین کے خلاف بھی دینی پڑی تو دیں۔ عدالت عظمیٰ نے پیمرا سے کنونشن سینٹر میں ہونے والی تقریب کی ریکارڈنگ طلب کر لی۔ حکم نامے میں پیمرا کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ آگاہ کیا جائے تقریب میں کس نے کیا خطاب کیا، کتنی بار ٹی وی چینلز پر دکھائی گئی۔ اٹارنی جنرل پاکستان کوبھی معاملے پر معاونت کیلئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل، صدر سپریم کورٹ بار اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کوطلب کرلیا۔