مشکوک نوٹس پرشہری کے گھر چھاپا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ برہم

138

اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے ایف آئی اے کی طرف سے مشکوک نوٹس کی بنا شہری کے گھر پر چھاپے پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مذاق تھوڑا ہی ہے ایف آئی اے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے، گزشتہ روز مقامی صحافی رانا ارشد کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے
نے اتنا پراسرار نوٹس کیوں جاری کیا؟، نوٹس پر تاریخ بھی نہیں لکھی؟آپ نے نوٹس میں یہ چیز نہیں لکھی کہ انہیں طلب کرنے کی وجہ کیا ہے، نوٹس میں واضح نہیں کیا گیا کہ متعلقہ شخص کو کیوں بلایا جا رہا ہے؟چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے اپنا نوٹس اتنا پراسرار انداز میں کیوں جاری کیا؟آپ اس قانون اور عام پبلک کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں آپ کو معلوم ہے کہ چھاپا مارنے کے کیا نتائج اور اثرات ہوتے ہیں پڑوسی اور ہمسائے دیکھتے ہیں کہ پتانہیں کیوں چھاپہ مارا گیا ہے؟آپ کو یہ انکوائری اور چھاپا مارنے کی اجازت کس نے دی؟ اس موقع پر ایف آئی اے حکام نے کہاکہ تفتیشی افسر صرف ایڈریس کی تصدیق کے لیے پٹیشنر کے گھر گئے تھے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزارکو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیںچیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی ارسلان ظفر کی ڈیٹا لیک انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت ارسلان ظفر کے خلاف کارروائی روکنے کے حکم امتناع میں 27 اکتوبر تک توسیع برقرار رکھنے کا حکم دیا ارسلان ظفر نے انکوائری کمیٹی کی تشکیل اور انکوئری کمیٹی رپورٹ کو چیلنج کر رکھا ہے۔مزید برآں اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس کی عدالت نے ائر بلیو طیارہ حادثہ کے متاثرین کی ائر ایکٹ 2012ء کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست میں ترمیم کرنے کی وکیل درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے ترمیم کے بعد دوبارہ دائر کرنے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بھوجا ائر لائن اور پی آئی اے حادثے کے بھی متاثرین میں شامل ہوں گے، ائر بلیو کریش متاثرین نے کمپنی کے خلاف ماتحت عدالت میں دعوے دائر کر رکھے ہیں ائر ایکٹ 2012 انکے دعویٰ کے حق کو متاثر کر رہا ہے عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایات جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔