سپریم کورٹ نےوزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کردیا

566

سپریم کورٹ نے وکلا کی تقریب میں شرکت پر وزیراعظم پاکستان،اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کونوٹس جاری کردیے۔

عدالت نے اسلام آباد کی انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ بتایا جائے کنونشن سینٹر کی بکنگ کی ادائیگی کی گئی کہ نہیں۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ وزیراعظم نےپورےملک سےووٹ لیاوہ کسی جماعت کےنہیں پاکستان کےوزیراعظم ہیں،سیاسی جماعت کی تقریب کیلئےسرکاری عمارت کنونشن سینٹرکااستعمال کیسے ہوا؟ اسلام آباد کی انتظامیہ بتائے کیا کنونشن سینٹر میں فیس ادا کی گئی؟ کیا وزیراعظم کامعیاراتناکم ہےوہ خود کو کسی ایک جماعت سےوابستہ کرے؟

انہوں نے پوچھا کہ کیا کوئی جج بھی کسی سیاسی جماعت کےپینل کافنکشن جوائن کرسکتاہے؟اےجی پنجاب ذمے داریاں ادا کرنے کے بجائےسیاسی جماعت کی تقریب میں بیٹھا ہے، کیا کوئی جج بھی ایسی حرکت کرسکتا ہے، اس پر قانونی معیار کیا ہے؟

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ کیاوزیراعظم نےبطوروزیراعظم پروگرام میں شرکت کی؟ بتائیں کیاوزیراعظم اورایڈووکیٹ جنرل ایساکرنےکےمجازتھے؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وکلا کی تقریب کی وجہ سے گئے، میں نے تقریب میں شرکت کی نہ وڈیودیکھی اس لیےرائےنہیں دے سکتا، میری تقرری سیاسی طور پر نہیں ہوئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ جواب دیں توشایدآپ کی نوکری چلی جائےلیکن قانون نوکری سےبالاہوناچاہیے،کیا وزیراعظم سرکاری خرچ پر پرائیوٹ تقریب میں شرکت کرسکتے ہیں؟ کیاوزیراعظم کاحلف اورقانون کی متعلقہ دفعات ایسےاقدام کی اجازت دیتی ہیں؟قرآن میں ہےگواہی دو چاہےتمھارے والدین کے خلاف ہی کیوں نہ ہو،کیاکوئی آئینی عہدیدارریاست کےوسائل کاغلط استعمال کرسکتاہے؟کیا اسلامک ریپبلک آف پاکستان میں ایسا ہوسکتا ہے؟

عدالت نے وزیراعظم پاکستان،اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کونوٹس جاری کردیے اور اسلام آباد انتظامیہ سے جواب طلب کر لیا۔