کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر اور وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کا کہنا تھاکہ شیخ رشید کو ڈاکٹر محمد عادل خان کے قتل کی تحقیقات میں شامل کیا جائے کیونکہ انہوں نے ان کے قتل سے چند گھنٹے قبل اس بات کا اظہار کیا تھا کہ کراچی میں دہشتگردی ہوگی، تو ان سے پوچھا جائے کہ وہ کون سے ذرائع تھے جنہوں نے انہیں اس بات سے آگاہ کیا تھا۔
کراچی میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہناتھا کہ ڈاکٹر عادل خان شہید ایک مثبت سوچ رکھنے والے انسان تھے اور وہ فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف کوشش کررہے تھے جبکہ میں خود اس بات کا گواہ ہوں کہ انہوں نے خود نہیں البتہ ان کے بیٹے نے اپنے والد کے لئے سیکورٹی مانگی تھی لیکن ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے آگے بے بس ہیں کہ کسی بھی سیاسی اور مذہبی شخصیت کو سیکورٹی ہم سپریم کورٹ کی تھریڈ اسیسمینٹ کمیٹی کی سفارش کے بغیر فراہم نہیں کرسکتے۔
میڈیا کے مطابق وزیر تعلیم و محنت کا کہنا تھا کہ اس وقت وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس یہ بھی اختیار نہیں کہ وہ کسی ایک کو کوئی گن مین بھی فراہم کرسکیں کیونکہ جب تک تھریڈ ایسیسمینٹ کمیٹی کی جانب سے منظوری نہیں ہوگی ایسا ممکن نہیں ہےاور ہمیں عدلیہ کے فیصلوں کا احترام ہے لیکن بعض اوقات ان کے اس فیصلوں سے بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں۔
سعید غنی کا کہناتھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ وفاقی وزیر شیخ رشید جنہوں نے اس قتل سے چند گھنٹوں قبل ہی اس بات کا خدشہ طاہر کیا تھا کہ کراچی میں کوئی دہشتگردی ہونے والی ہے اور پی ڈی ایم اپنے جلسہ نہ کرے، اس لئے میرا خیال ہے کہ وفاقی حکومت اس کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور ان سے پوچھا جائے کہ وہ کون سے ذرائع ہیں جنہوں نے ان کو اس بات کی نشاندہی کی تھی اور ان کو شامل تفتیش کیا جائے۔
میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی میں دہشتگردوں سیاسی ونگ موجود ہے اور ماضی میں بھی انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو روکنے کے لئے اپنے اس ونگ کا استعمال بھی کیا ہے۔