دادو پولیس میں اثر و رسوخ کی بنیاد پر ناتجربہ کار اہلکار تعینات

422

دادو (نمائندہ جسارت) ضلع بھر میں عوام کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے والے دعویدار محکمہ پولیس نے ضلع دادو کے اندر قانون کی دھجیاں اڑا دی دیں۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باوجود دادو کے 39 تھانوں میں 15 تھانوں پر ہوم ڈسٹرکٹ کے ایس ایچ اوز مقرر کردیے گئے۔ ضلع دادو میں سیاسی اثر ورسوخ اور بڑی رقم کے عوض ہوم ڈسٹرکٹ کے علاوہ پولیس کانسٹیبلز اور ناتجربہ کار پولیس عملداروں کو انسپکٹر کی کرسی تھما دی گئی ہے۔ انسپکٹر کی جگہ پر سب انسپکٹر اور سب انسپکٹر کی جگہ غیر قانونی طور پر اے ایس آئی تھانے چلا رہے ہیں، جس سے عدالت عظمیٰ کے احکامات اور قانون کی دھجیاں اڑتی دکھائی دے رہی ہیں، جبکہ مقرر عملداروں میں سی آئی اے ضلع دادو کے انچارج سب انسپکٹر افتخار جمالی، سی آئی اے خیرپور ناتھن شاہ اور میہڑ طارق لاکھیر، ایس ایچ او جھلو طارق کھرو، آر آئی اور وومن پروٹیکشن سیل دادو ایس آئی بے نظیر جمالی، ایس ایچ او پھلجی غلام قاسم، اے ایس آئی، ایس ایچ او شاہ حسن رسول بخش پنہور، ایس ایچ او میہڑ اکبر پنہور ایس ایچ او جوہی اور ایس ایچ او خدا آباد گلزارِ خشک شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہریوں کی شکایات پر ڈی آئی جی حیدر آباد نے سی آئی اے انچارج دادو افتخار جمالی کو ہٹا دیا تھا اور حیدر آباد رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن دادو کے بااثر وڈیروں کی سفارش اور پیسے کے زور پر ان کیخلاف جاری کردہ آرڈر 24 گھنٹوں میں روک دیے گئے۔ دادو کے سیاسی، سماجی رہنماؤں نے سندھ حکومت اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی مقرر پولیس افسران کے معاملے کا نوٹس لے کر تھانوں سے سفارشی کلچر کا خاتمہ کرکے عدالت عظمیٰ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے ہوم ڈسٹرکٹ میں تھانوں پر تعینات پولیس افسران کیخلاف کارروائی کر کے سماجی برائیوں کا خاتمہ کیا جائے۔