چارسدہ میں ڈھائی سالہ بچی زینب کو جنسی ذیادتی کے بعد قتل کرنے کی تحقیقات میں پیشرفت، ایس پی چارسدہ درویش خان کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل کردی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا ثناء اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ پولیس کو شواہد ملے ہیں جس پر آگے تفتیش کی جا رہی ہےاور ننھی زینب کی ڈی این اے رپورٹ کے نمونے حاصل کر لیےہیں جبکہ پولیس کو ابھی تک تفصیلی میڈیکل رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد اسپتال کے ڈاکٹروں نے زبانی طورپربچی کےساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کی ہے جبکہ بچی کے والدین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی سالہ زینب واقعہ پر پوری قوم افسردہ ہے۔
خیال رہے زینب گھرکے سامنے کھیل رہی تھی جب اسے اغوا ءکیا گیا، گھروالوں نے بہت ڈھونڈا لیکن کہیں نہ ملی تو مقامی تھانہ پڑانگ میں گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی گئی جبکہ ننھی زینب کی لاش قریبی کھیتوں سے ملی تھی۔
واضح رہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈھائی سالہ زینب سےزیادتی کےواقعے کانوٹس لے لیا تھا اور آئی جی پشاورکو ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے تمام تفصیلات سے اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔