اسلام آباد (صباح نیوز)عدالت عظمیٰ نے نیویارک حملہ کیس کے ملزم طلحہ ہارون کی امریکا حوالگی روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔ جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں 2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ملزم کو امریکا کے حوالے کرنے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ کیا امریکا کا رویہ بھی ہمارے ساتھ ویسا ہی ہے، جیسا ہمارا ان کے ساتھ ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ امریکا نے 2008ء میں 2 ملزمان فرید توکل اور فاروق توکل پاکستان کے حوالے کیے۔اس موقع پر طلحہ ہارون کے اہل خانہ کے وکیل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ حسین حقانی کو حوالے کرنے کا حکم دے چکی ہے لیکن امریکا نے حسین حقانی کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کیا ملزم کی امریکا حوالگی کے لیے قانونی جواز موجود ہے، عملی طور پر امریکا کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں، جس معاہدے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ تقسیم سے قبل کا ہے جو پاکستان پر لازم نہیں ہوسکتا ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ طلحہ پر الزام ہے کہ اس نے امریکا میں رہتے ہوئے حملوں کی سازش کی ، وہ امریکی شہریت کا حامل بھی ہے، اسے 2016ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دستاویزات سے واضح نہیں کہ حملے کے وقت طلحہ امریکا میں تھا، جو معاہدہ آپ دکھا رہے ہیں اس میں دہشت گردی کا جرم شامل نہیں۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اب تو بات کرنے پر بھی دہشت گردی لگ جاتی ہے، طلحہ ہارون نے آخر کونسی دہشت گردی کردی، حکومت کہہ رہی ہے کہ امریکا نے بندہ مانگا ہے تو حوالے کردو۔جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پاکستان کو بنانا ری پبلک نہ بنائیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پاکستان ڈمی ریاست نہیں۔عدالت عظمیٰ نے وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کو طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی خود پیش ہونے کی ہدایت کی، عدالت نے سماعت 15اکتوبر تک ملتوی کردی۔