سکھر (نمائندہ جسارت) پابندی کے باوجود شہر کے تجارتی ورہائشی علاقوں میں مین پوری، پان پراگ، گٹکا اور ون ٹو ون سمیت مضر صحت چھالیہ کی فروخت کا سلسلہ جاری، شاہی بازار، اسٹیشن روڈ، فیکٹری روڈ اور مین بس اسٹینڈ چوک پر ہول سیل دکانیں موجود، روزانہ لاکھوں روپے کی فروخت کی جاری ہے، نوجوان، بچے اور خواتین بھی مضر صحت اشیاء استعمال کرنے لگے، پولیس مبینہ رشوت خوری میں مصروف، شہریوں کا ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سکھر سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ روہڑی شہر مضر صحت چھالیہ فروخت کرنے والا ضلع سکھر کا سب سے بڑا شہر بن گیا، شہرکے اہم کاروباری علاقوں شاہی بازار، اسٹیشن روڈ، مین بس اسٹینڈ چوک، فیکٹری روڈ، ٹکر محلہ سمیت دیگر علاقوں میں مین پوری، پان پراگ، گٹکا اور ون ٹو ون سمیت مضر صحت چھالیہ کی فروخت کے لیے ہول سیل دکانیں قائم ہیں جہاں سے روزانہ لاکھوں روپے کی ایسی اشیاء شہر بھر اور روہڑی کے آس پاس کے علاقوں میں فروخت کی جارہی ہیں جبکہ روہڑی شہر کے اہم کاروباری اور رہائشی علاقوں میں چھوٹی بڑی دکانوں اور کیبن سے ایسی اشیاء فروخت کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے نوجوان، بچے، خواتین اور بیشتر پولیس اہلکار بھی باآسانی ایسی اشیاء خرید کر استعمال کررہے ہیں۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پابندی کے باوجود مضر صحت اشیاء کی فروخت میں مبینہ طور پر پولیس کے بیشتر افسران ملوث ہیں اور ان کی جانب سے ایسا کاروبارکرنے والوں سے ہفتہ وصول کرنے کے لیے مخصوص پولیس اہلکار رقم وصول کرنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ روہڑی کے ایک بڑے پولیس افسر کا پرائیویٹ ڈرائیور بھی منتھلی وصول کرنے میں مصروف ہے۔ ضلع پولیس افسران کی جانب سے اس کاروبار کے خاتمے کے لیے ہدایات جاری کی جاتی ہیں تو یہ افسران معمولی کارروائی کرکے منتھلی نا دینے والوں کو نشانہ بناتے ہیں اور بعد ازاں منتھلی میں مزید اضافہ کردیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں شہریوں نے ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی سکھر سے مطالبہ کیا ہے کہ روہڑی میں پابندی کے باوجود مضر صحت اشیاء کی فروخت کا نوٹس لیا جائے اور اس کاروبار کے خاتمے اور اس کی سرپرستی کرنے والوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔