جج قانون سے بالاتر نہیں، احتساب ضروری ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

149

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جج قانون سے بالاتر نہیں ان کا بھی احتساب ضروری ہے۔ سوشل میڈیا کے دور میں عدالتوں کی آزادی کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں وڈیو لنک کے ذریعے اظہار خیال کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک جج کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے مواد سے متاثر ہونے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں، ایک جج کو کسی کے اثر، دباؤ، دھمکی یا مداخلت کے بغیر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے، مؤثر انصاف کی فراہمی آزاد عدلیہ اور آزاد ججز کے بغیر تصور نہیں کی جا سکتی۔ جج قانون سے بالاتر نہیں ان کا بھی احتساب ضروری ہے،احتساب آزاد عدلیہ کے لیے اہم ستون ہے ،احتساب تب ہی مؤثر ہوگا جب وہ مخصوص اور ٹارگٹڈ نہ ہو بلکہ بلا امتیاز ہو ، بطور جج ہائیکورٹ آج تک کوئی مجھے تک رسائی حاصل نہیں کر سکا نہ کوئی مجھے دباؤ میں نہیں لا سکا ، میرا حلف مجھے اجازت نہیں دیتا کہ کسی کی مجھ تک رسائی ہو ،میرے بہت سے فیصلے ریاستی ستون انتظامیہ کے پسند کے نہیں تھے، پھر بھی کسی کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے میں کسی بھی دبائو میں آنے سے محفوظ رہا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا نے دنیا بھر میں انسانی زندگیوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے، انصاف کا عمل اور ججز اس وقت منظم مہم کا نشانہ بنتے ہیں، جب سیاسی نوعیت کے مقدمات زیر سماعت ہوں، اس وقت معاملہ مزید پیچیدہ ہوجاتا ہے ، جب فریقین میں کوئی سائل، ملزم یا متاثرہ فرد سیاسی حیثیت رکھتا ہو، جب سیاسی نوعیت کی کیسز زیر التوا ہوں تو سیاسی مخالفین سوشل میڈیا پر منظم انداز میں متحرک ہوتے ہیں، سیاسی مخالفین کا زیر سماعت مقدمات توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، سیاسی مقدمات میں جوڈیشل افسران اور عدالتی کارروائی پر سوشل میڈیا کے ذریعے اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے، عدالتی کارروائی کو جان بوجھ کر چلائی گئی مہم کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن سوشل میڈیا مہم کا عدالتی فیصلوں پر اثر نہیں پڑتا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فیصلے میں متاثرہ فریق جج اور عدلیہ کو منظم انداز میں متنازع بنانے کی کوشش کرتا ہے، سیاست زدہ ماحول میں عدالتوں کے سامنے چیلنجز مزید سخت ہوجاتے ہیں، سوشل میڈیا کا غلط استعمال اصل سائلین کے انصاف کے حق کو متاثر کرتا ہے، میں اسمارٹ فون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے سوشل میڈیا کے اثرات سے محفوظ رہا۔