وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اْن کی پشت پر چڑھو۔ اور جب اْن پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور کہو کہ ’’پاک ہے وہ جس نے ہمارے لیے اِن چیزوں کو مسخر کر دیا ورنہ ہم انہیں قابو میں لانے کی طاقت نہ رکھتے تھے۔ اور ایک روز ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے‘‘۔ (یہ سب کچھ جانتے اور مانتے ہوئے بھی) اِن لوگوں نے اْس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا ڈالا، حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے۔ کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا؟۔(سورۃ الزخرف: 12 تا16)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چناںچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔) (مسلم)