لاڑکانہ، اے ایس آئی پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس

109

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ میں اے ایس آئی اصغر مغیری پرمبینہ تشدد کا واقعہ، ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کے نوٹس کے بعد پیپلز پارٹی کارکن سمیت 3 ملزمان کے خلاف سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا، دو ملزمان گرفتار، ایس ایس پی نے ایس ایچ او کی نوکری ختم کردی، پیپلز پارٹی کارکن نے مقامی عدالت سے پکی ضمانت کروالی، اے ایس آئی پولیس تحقیقات سے مطمئن۔ دو روز قبل دوران ڈیوٹی لاڑکانہ تھانہ ولید کے اے ایس آئی نے دو مختلف کارروائیوں میں ایک روپوش سمیت دو نوجوان کو شراب سمیت گرفتار کیا تو بااثر شخص ملزمان کو چھڑانے تھانے پہنچ گیا۔ با اثر شخص نے ایس ایچ او کی موجودگی میں اے ایس آئی اصغر مغیری کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا اور وردی بھی پھاڑ دی، اے ایس آئی نے پھٹی وردی کے ہمراہ وڈیو بنا کر وائرل کر دی جس کا ڈی آئی جی نے نوٹس لیا اور ڈی آئی جی کے حکم پر تھانہ ولید میں کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود احمد بنگش نے ولید تھانہ کے ایس ایچ او عبدالوہاب مسن کی نوکری ختم کردی ہے جبکہ ولید پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کارکن ذوالفقار جکھرانی عدالت پہنچے جہاں انہوں نے ففتھ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوکر 30 ہزار روپے کے عوض ضمانت کروالی۔ ملزم نے اے ایس آئی پر تشدد کی تردید کی اور اے ایس آئی کی جانب سے گرفتار ملزم کو شریف اور معزز شخص قرار دیا جبکہ اے ایس آئی اب تک انصاف کا متلاشی ہے، جس کا کہنا ہے کہ افسران نے اپنے رویے پر مجھ سے معذرت کی ہے، افسران کی کوئی غلطی نہیں، انہیں ایس ایچ او اور ڈی ایس پی نے غلط گائیڈ کیا۔ واقع کی تحقیقات ایس پی ہیڈ کوارٹر محمد کلیم ملک کررہے ہیں۔ تاہم اے ایس آئی اصغر مغیری کا کہنا ہے کہ وہ بالا افسران کی جانب سے ملزمان کیخلاف کی گئی کارروائی سے مکمل مطمئن ہیں۔